غلطیوں سے سیکھئے

پیارے اسلامی بھائیو!اللہ پاک نے اپنے نبیوں اور فرشتوں کو معصوم بنایا ہے لیکن ہم جیسے عام لوگ خطا اور غَلَطی کا پُتلا ہوتے ہیں اور ہم سے غَلَطیاں ہوجاتی ہے۔عقل مند انسان کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ دوسروں کی اور اپنی غلطی سے دَرْس حاصل کرے اور ایک بار ہوجانے والی غلطی کو دوبارہ نہ ہونے دے، بِالخُصوص دنیاوی معاملات میں جو آدمی غلطیوں سے سیکھتا نہیں ہے بلکہ غلطی پر غلطی کرتا چلا جاتا  ہے تو ایسا شخص بَسا اوقات نا کامی کے گہرے گڑھے میں گِرجاتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول! غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش نہ کرنے   سے جہاں دیگر نقصانات ہوتے ہیں وہیں انسان کا وقاربھی مجروح  ہوتا ہے۔  بعض افراد یہ چاہتے ہیں کہ ان کے معاملات و عادتیں دُرست ہوجائیں لیکن وہ اپنے اندر تبدیلی نہیں لا پاتے۔ایسے تمام افراد سے میری گزارش ہے کہ ان دو اُصولوں پر عمل کرنا شروع کردیں، اِنْ شَآءَ اللہ بہت حد تک بہتری ہوجائے گی۔(1)سبق سیکھیں:اپنی اور دوسروں کی غلطیوں سے سبق سیکھنا شروع کردیجئے۔ بسا اوقات آدمی ذاتی، دفتری یا  کاروباری معاملات کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرتا ہے لیکن اس کے نتائج توقّع کے مطابق نہیں نکلتے۔اسی طرح بسا اوقات کسی معاملے میں انتخاب غلط ثابت ہوتا ہے، مثلاً:چھٹّیاں گزارنے یا کسی اور جائز مقصد کیلئے سفر کرکے کہیں جانا تھا لیکن ایسی جگہ کا انتخاب کرلیا جہاں پریشانی ہوئی، رہائش کیلئے نامناسب ہوٹل بُک کرلیا، ایسا کھانا کھا لیا جو اپنی طبیعت کے مُوافِق نہ تھا، کپڑے سِلوانے کے لئے

درزی کا انتخاب کیا لیکن اس کی سِلائی غیرمِعیاری ثابت ہوئی وغیرہ۔ اسی طرح بَسا اَوقات انسان اپنی یا دوسرے کی غلطی کے سبب روڈ ایکسیڈنٹ کا شکار ہوجاتا اور جانی یا مالی نقصان اٹھاتا ہے۔ اس طرح کے تمام معاملات میں غلطی ہونے کے بعد غورو تَفَکُّر کرنا، غلطی کا اعتراف کرکے اس کے اسباب ڈھونڈنا اور اگلی بار اس غلطی سے بچنے کی بھرپور کوشش کرنا ایک عقل مند انسان کی نشانی ہے۔

گھریلو زندگی میں درپیش آنے والے مسائل پرغور کرکے ان سے سبق سیکھنا اور اگلی بار ان سے بچنا  گھریلو زندگی کو پُرسُکون بنانے کے لئے فائدہ مند ہے۔ بسا اَوقات آدمی گھر میں کوئی ایسی بات کردیتا ہے یا ایسا  کام کر گزرتا ہے جس سے گھرمیں جھگڑاشروع ہوجاتا ہے۔ عُموماً گھروں میں ہونےوالے جھگڑے بعض مخصوص موضوعات پر بحث کی وجہ سے ہوتے ہیں، اگر ان موضوعات کو نہ چھیڑا جائے تو  گھر میں اَمْن کی فَضا قائم رہتی ہے۔ مثلاً:شوہر جانتا ہے کہ میری فلاں بات یا  کام پر بیوی کو غصّہ آجاتا ہے، بیوی کو معلوم ہے کہ میرے فلاں انداز یا بات سے میرے شوہر ناراض ہوتے ہیں، اسی طرح اولاد اپنے ماں باپ کے بارے میں، والدین اپنی اولاد کے بارے میں غور کریں کہ کون سی بات کرنے یا کون سا موضوع چھیڑنے سے ہمارے گھر میں مسائل اور جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔ (2)وقت دیجئے:مسائل کو حل کرنے کا ایک اُصول یہ بھی ہے کہ حالات کو سنبھلنے کے لئے کچھ وقت دیا کریں، گرم پتیلی کو تھوڑا ٹھنڈا ہونے دیں کہ گرم پتیلی پکڑ کر آپ سالن بھی گرائیں گے اور ہاتھ بھی جلائیں گے۔ یاد رکھئے! بہت سارے مسائل کا حل عقل مندی، سمجھداری، تدبُّر اور حوصلے سے کام لینے، نیز ٹائم گین (یعنی مسئلے کو سلجھنے کا وقت اور موقع دینے اور)،قوّتِ برداشت وغیرہ جیسی چیزوں پر بھی مَوقوف ہوتا ہے۔

لہٰذا میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے!اپنی اور دوسروں کی غلطیوں سےسیکھئے،ایک بارہوجانےوالی غلطی کو باربار مَت ہونے دیجئے، اللہ پاک کی رضا کے لئے معاملات کےحل کے حوالے سے اپنے اندر حوصلہ و برداشت پیدا کیجئے،اللہ کریم ہماری غلطیوں کو مُعاف فرمائے اور ہمارے دل و دماغ کو روشن فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضمون نگرانِ شوریٰ کے بیانات اور گفتگو وغیرہ کی مدد سے تیار کر کے انہیں چیک کروانے کے بعد پیش کیا گیا ہے۔

_______________________

٭…دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطاری


Share