کثرت استغفار

فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے: وَاللہِ اِنِّی لَاَسْتَغْفِرُ اللہَ وَاَتُوبُ اِلَیْہِ فِی الْیَوْمِ اَکْثَرَ مِنْ سَبْعِینَ مَرَّۃً ترجمہ:خدا کی قسم! میں  دن میں  ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ  سے اِستغفار کرتا ہوں  اور اس کی بارگاہ میں  توبہ کرتا ہوں۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ کریم کے سارے ہی  انبیائے کرام علیہمُ السَّلام معصوم ہیں، وہ گناہوں سے پاک ہیں اور رسولِ اکرم  جنابِ محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تو سب انبیاء و رُسُل کے سردار ہیں۔  علمائے کرام و محدثینِ عظام نے حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کے اِستغفار کرنے (یعنی مغفرت مانگنے) کی مختلف حکمتیں بیان فرمائی  ہیں چنانچہ

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےاِستِغفَار کرنے کی حکمتیں: علّامہ بدرُالدّین عَیْنی رحمۃ اللہ  علیہ  فرماتے ہیں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم بطورِ عاجزی یا تعلیمِ اُمّت کیلئے اِستِغفَار کرتے تھے۔([2])  علّامہ ابنِ بطّال مالکی رحمۃ اللہ  علیہ  فرماتے ہیں: انبیائے کرام علیہمُ السَّلام (  کسی گناہ پر نہیں بلکہ )لوگوں میں سب سے زیادہ  شکر گزاری و عبادت گزاری کے باوجود اللہ پاک کا کما حقّہ  حق ادا نہ ہوسکنے پر اِستِغفَار کرتے ہیں۔([3]) امام محمدغزالیرحمۃ اللہ  علیہ فرماتے ہیں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہمیشہ بلند درجات کی طرف ترقی فرماتے ہیں اور جب آپ   صلَّی اللہ علیہ وسلَّم ایک حال سے دوسرے حال کی طرف ترقی کرتے تو اپنے پہلے حال پر اِستِغفَار کرتے ہیں۔([4])

حکیمُ الاُمّت مُفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ  علیہ فرما تے ہیں: توبہ و استغفار روزے نماز کی طرح عبادت بھی ہے اسی لئے حضور انور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم اس پر عمل کرتے تھے ورنہ حضور انور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم معصوم ہیں گناہ آپ کے قریب بھی نہیں آتا۔([5])

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ کریم کے سب سے مقبول ترین بندے یعنی دونوں جہاں کے سلطان محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو گناہوں سے پاک ہونے کے باوجود ہماری تعلیم کے لئے اِستغفار کریں اور ایک ہم ہیں کہ گناہوں میں ڈوبے ہوئے ہونے کے باوجود اِستغفار کی کمی رکھیں، ہمیں چاہئے کہ اللہ کی بارگاہ میں خوب خوب توبہ و استغفار کرتے رہیں۔ اِستغفار کرنے سے گناہوں کی معافی کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی فوائد ملتے ہیں جن میں سے 4 فوائد ملاحظہ ہوں:

توبہ و اِستغفار کے 4فوائد:(1) اللہ پاک  توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔([6])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 (2)جو اِستغفار کو لازم کرلے  اللہ  پاک اس کی تمام مشکلوں میں آسانی، ہرغم سے آزادی اور اسے وہاں سے  روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔([7]) (3)اِستغفار سے دِلوں کا زنگ دور ہوتا ہے۔([8]) (4)جب بندہ اپنے گناہو ں سے تو بہ کرتا ہے تو اللہ کریم لکھنے والے فرشتوں کواس کے گناہ بُھلادیتا ہے، اسی طرح اس کے اَعْضاء (یعنی ہاتھ پاؤں )کو بھی بُھلا دیتا ہے اور زمین  سے اُس کے  نشانات بھی مِٹا ڈالتاہے ۔یہاں تک کہ قیامت کے دن جب وہ اللہ پاک سے ملے گا تو   اللہ پاک کی طرف سے اس کے گناہ پر کوئی گواہ نہ ہوگا۔  ([9])

کئی پریشانیوں کا ایک ہی وظیفہ: حضرت سیّدنا حسن بصری رحمۃ اللہ  علیہ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے خُشک سالی کی شکایت کی، آپ رحمۃ اللہ  علیہ  نے اسے اِستغفار کرنے کا حکم دیا، دوسرا شخص آیا، اس نے تنگ دستی کی شکایت کی تو اسے بھی یہی حکم فرمایا، پھر تیسرا شخص آیا، اُس نے اولاد نہ ہونے کی شکایت کی تو اس سے بھی یہی فرمایا، پھر چوتھا شخص آیا، اس نے اپنی زمین کی پیداوار کم ہونے کی شکایت کی تو اس سے بھی یہی فرمایا۔حضرت رَبیع بن صَبِیح رحمۃ اللہ  علیہ وہاں حاضر تھے انہوں  نے عرض کی: آپ کے پاس چند لوگ آئے اور انہوں  نے مختلف حاجتیں پیش کیں، آپ نے سب کو ایک ہی جواب دیا کہ اِستغفار کرو؟ تو آپ رحمۃ اللہ  علیہ نے ان کے سامنے یہ آیات پڑھیں(جن میں اِستغفار کو بارش، مال، اولاد اور باغات کے عطا ہونے کا سبب فرمایا گیا ہے) :( فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًاۙ(۱۰) یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًاۙ(۱۱) وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهٰرًاؕ(۱۲))

تَرجمۂ کنز الایمان:تو میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو بے شک وہ بڑا  معاف فرمانے والا ہے، تم پر شرّاٹے کا مینہ(موسلا دھار بارش) بھیجے گا اور  مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغ بنادے گا اور تمہارے لیے نہریں بنائے گا۔([10])  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سچی توبہ: سچی توبہ سے مراد یہ ہے کہ بندہ کسی گناہ کو اللہ  تعالیٰ کی نافرمانی جان کر اس کے کرنےپر شرمندہ ہوتے ہوئے رب سے  معافی مانگے اور آئندہ کے لئے اس گناہ سے بچنے کا  پکّا  ارادہ کرے اور اس گناہ کی تلافی کے لئے کوشش کرے، مثلاً نماز قضا کی تھی تو اب ادا بھی کرے،چوری کی تھی یا رِشوت لی تھی تو بعد ِ توبہ وہ مال اصل مالک یا اس کے وُرَثاءکو واپس کرے یا معاف کروالے اور اگر اصل مالک یا وُرَثاء نہ ملیں تو ان کی طرف سے راہِ خدا میں  اس نیّت سے صدقہ کر دے کہ وہ لوگ جب ملے اور  صدقہ کرنے  پر راضی نہ ہوئے  تو اپنے پاس سے انہیں واپس دوں گا۔([11])

توبہ میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے:  پیارے اسلامی بھائیو! توبہ و اِستغفارکی تمام تر اہمیت اور فضائل کے باوجود بعض بدنصیب نفس وشیطان کے بہکاوے میں آکر توبہ و اِستغفار  کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ توبہ کا موقع ملنا بھی بہت بڑی سعادت کی بات ہے بہت سے لوگوں کو توبہ کا موقع بھی نہیں ملتا اور وہ بغیر توبہ کئے اس دارِ فانی سے چلے جاتے ہیں، موت کا کوئی بھروسا نہیں اس لئے ہمیں بھی بکثرت توبہ و اِستِغفار کرنی چاہئے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں گناہوں سے بچنے اور سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

_______________________

٭…ابو حذیفہ حافظ محمد شفیق عطاری مدنی      

٭…دارالافتاءاہل سنت اقصیٰ مسجد ،کراچی



([1] )مشکاۃ المصابیح،ج1،ص434،حدیث:2323

([2] ) عمدۃ القاری،ج 15،ص413، تحت الحدیث: 6307ملخصاً

([3] ) شرح بخاری  لابن بطال،ج10،ص77

([4] )فتح الباری،ج 12،ص85،تحت الحدیث:6307

([5] )مراٰۃ المناجیح،ج3،ص353ملخصاً

([6] )پ2، البقرۃ: 222

([7] ) ابو داؤد،ج2،ص122، حدیث:1518

([8] )مجمع البحرین،ج 4،ص272، حدیث:4739

([9] )الترغیب والترھیب،ج4،ص48، رقم:17

([10] )خازن، نوح،ج4،ص335، تحت الآیۃ:10-11

([11] )ماخوذ  ازفتاویٰ رضویہ،ج21،ص121


Share