سمجھ داری یا چالاکی !

تینوں وار نا کام گئے:ایک شاطر اور چالاک مالدار شخص کسی گاؤں میں ایک کسان (Farmer)کے پاس پہنچا اور اُسے پارٹنر شپ کی آفر کی کہ رقم میری ہوگی اور محنت تمہاری! لیکن جب فصل تیار ہوجائے گی تو جو حصّہ زمین کے اندر ہوتا ہے وہ تمہارا جبکہ اوپر والا سارا میرا ہوگا (یہ چالاکی اس نے اس لئے  کی کہ زمین میں جڑیں ہوتی ہیں جو اس بے وقوف کسان کے حصے میں آئیں گی اور اصل قیمت تو اوپر والے حصے کی ہوتی ہے وہ میں لے اُڑوں گا)۔ بہرحال کسان نے کچھ دیر سوچا اور آفر قبول کرلی ۔ جب فصل تیار ہوگئی تو چالاک مالدار اپنا حصہ لینے پہنچا تو یہ دیکھ کر اپنا سرپکڑ لیا کہ کسان نے پیاز (Onion) کی فصل بوئی تھی چنانچہ معاہدے کے مطابق پیاز کسان کے حصے میں آئی اور اوپر کے بے قیمت پتے مالدار کو ملے ۔ چالاک مالدار نے سبق سیکھ کر باز آنے کے بجائے ایک اور داؤ  کھیلنے کا سوچا اور کسان کو ایک مرتبہ پھر پارٹنر شپ کی آفر کی لیکن اس مرتبہ شرط یہ رکھی کہ فصل کا جو حصہ زمین کے اندر ہوگا وہ میرا اور اوپر والا تمہارا ! کسان نے یہ شرط قبول کرلی۔ جب فصل تیار ہونے پر چالاک مالدار اپنا حصہ لینے پہنچا تو دیکھ کر ہکّا بَکّا رہ گیا کہ کسان نے گَنّے (Sugar cane)اُگائے تھے جس کی بےکار جڑیں اس کے حصے میں آئیں اور قیمتی گَنّے کسان کو ملے،کسان کی سمجھداری  کے ہاتھوں دو مرتبہ اپنی چالاکی  کا نقصان اُٹھانے کے بعدبھی مالدار نے ہار نہیں مانی اور سارا حساب چُکانے کے لئے کسان کو اگلی فصل کے لئے رقم دیتے ہوئے کہا :میں دومرتبہ نقصان میں رہا ہوں اس لئے اس مرتبہ فصل کا نچلا اور اُوپر والا حصہ میرا ہوگا درمیان میں جو کچھ ہوگا وہ تمہارا ہوگا۔ اب کی بار فصل تیار ہوئی تو چالاک مالدار خوشی خوشی کھیتوں میں پہنچا کہ اس مرتبہ فائدہ صرف میرا ہوگا، لیکن کھیتوں میں پہنچ کر اس کے چہرے کا رنگ بدل گیا کہ کسان نے اس مرتبہ مکئی(چھلیاں  Corn) اُگائی تھی جس کا نچلا اور سب سے اوپر والا حصہ بے قیمت ہوتا ہے اور اصل قیمت درمیان میں موجود چَھلی کی ہوتی ہے۔ یوں کسان کی سمجھداری نے مالدار کی چالاکی کو شکست دے دی ۔

پیارے اسلامی بھائیو!عقل اللہ پاک کی دی ہوئی بہت بڑی نعمت ہے، اب یہ انسان پر موقوف ہے کہ وہ عقل کا استعمال مثبت کرتا ہے یا منفی!سمجھداری میں کرتا ہے یا چالاکی میں! سمجھداری کامطلب یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ عقل کا استعمال کسی کو نقصان پہنچائے بغیر اپنا فائدہ حاصل کرنے کے لئے کیا جائےیا خود کو کسی نقصان سے بچانے کے لئے کیا جائے یا پھر کسی کی چالاکی اور بلیک میلنگ سے بچنے کے لئے کیا جائے، اور چالاکی کا مطلب اس کے اُلٹ (Opposite)ہے کہ چاہے کسی کو نقصان پہنچے مجھے فائدہ ہونا چاہئے یا کسی کو نقصان پہنچانا ہی  مقصد ہو یا پھر کسی کو بے وقوف بنانے اُسے بلیک میل کرنے  (یعنی اس کی مجبوری سے فائدہ اُٹھانے) کی کوشش کی جائے ۔

اس سوال کا جواب مجھے بھی نہیں آتا: ایک اور سبق آموز  اسٹوری پڑھئے، چنانچہ ٹرین کا سفر جاری تھا، اس میں ایک یونیورسٹی کا اسٹوڈنٹ بھی سفر کررہا تھا ، اس کی نظر اگلی سیٹوں پر بیٹھےایک غریب مزدور(Worker) پر پڑی جو زیادہ پڑھا لکھا دکھائی نہیں دیتا تھا اسٹوڈنٹ کو شرارت سُوجھی، اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا : آؤ میرے ساتھ اس مزدور سے کھیل ہی کھیل میں کچھ رقم کماتے ہیں۔ اسٹوڈنٹ کو یقین تھا کہ یہ سیدھا سادھا مزدور میرے مقابلے میں کیا جانتا ہوگا، اسے تو میں چٹکی بجاتے ہی ہرا دوں گا۔ بہرحال لڑکے اس مزدور کے پاس پہنچے اور اسٹوڈنٹ نے چالاکی سے کہنا شروع کیا:بھیا! اگر آپ بُرا نہ مانیں تو ایک کھیل کھیلتے ہیں اس سے سفر بھی کٹ جائے گا اور اگر آپ جیت گئے تو آپ کی جیب میں کچھ رقم بھی آجائے گی۔ مزدور نے اسے حیرت سے دیکھا، چالاک اسٹوڈنٹ کہنے لگا کہ کھیل یہ ہے کہ ایک سوال میں آپ سے پوچھوں گااگر آپ کو اس کا جواب نہ آیا تو آپ مجھے ہزار روپیہ دیں گے اور ایک سوال آپ مجھ سے پوچھنا اگر مجھے جواب نہ آیا تو میں آپ کو ایک ہزار روپے دوں گا۔ مزدور کہنے لگا: بھائی !آپ پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے گھرانے کے لگتے ہوجبکہ میں غریب اَن پڑھ مَزدور ہوں،اتنی رعایت کرلو کہ اگرمجھے جواب نہ آیا تو میں ایک ہزار نہیں پانچ سو دوں گا اور دوسری بات یہ کہ پہلا سوال میں کروں گا۔ اسٹوڈنٹ دل ہی دل میں خوش ہوا کہ مزدور میری چالاکی کے جال میں پھنسا تو سہی اور مزدور کی شرط مان لی ۔مزدور نے پہلا سوال کیا: یہ بتاؤ کہ وہ کونسی چیز ہے جو زمین پر چلتی ہے تو اس کے دوپاؤں ہوتے ہیں اور ہوا میں اُڑتی ہے تو تین پاؤں ہوتے ہیں؟ چالاک اسٹوڈنٹ یہ سوال سُن کر چکرا گیا، بہت غور کیا ،موبائل پر  پرندوں کی درجنوں ویب سائٹس دیکھ ڈالیں، ساتھیوں سے بھی پوچھا لیکن اس سوال کا جواب نہ دے سکا ،آخر کار اس نے ہار مانی اور ایک ہزارروپے  مزدور کے حوالے کر دئیے، پھر کہنے لگا : میرا بھی یہی سوال ہے، اب تم اس کا جواب بتاؤ؟ مزدور نے پانچ سو روپے جیب میں ڈالے اور 500 واپس کرتے ہوئے کہا : یہ لیں بھائی صاحب 500 روپے ،  اس سوال کا جواب مجھے بھی نہیں آتا۔(1)

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین ! ان اسٹوریزکی روشنی میں ہم خود پر غور کریں کہ کہیں ہم بھی لوگوں سے چالاکی کرنے کی کوشش تو نہیں کرتے!بعض اوقات دکاندار گاہگ کو اور وہ دکاندار کو،مکینک بائک اور کار والے کو اور وہ اس کو، ٹرانسپورٹر مسافروں کو اور وہ اس کو چالاکی دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کو کوئی تیسرا بے وقوف بنا جاتا ہے ۔ یاد رکھئے ! عقل، فہم اور دماغ اگر آپ کے پاس ہے تو دوسروں کے پاس بھی ہوتا ہے کوئی روٹی کو منہ کے بجائے ناک میں نہیں ڈالتا ،گندم چاول کی جگہ گھاس نہیں کھاتا، اس لئے کسی کو بےوقوف یا  اُلّوبنانے سے پرہیز کیجئےاور اپنی عقل کا استعمال صرف اور صرف مثبت انداز  میں کیجئے۔

؏                              کر بھلا ہوبھلا

تلفّظ درست کیجئے

غلط الفاظ

صحیح الفاظ

اَشَاعَت/اَشَاءَتْ/اَشَات

اِشاعَت

اَشارہ

اِشارہ

اَصرار

اِصرار

اِصْطَلاح/اِصْطَلاحات/اَصطَلاح

اِصْطِلاح/اِصْطِلاحات

اَضافہ

اِضافہ

(اردو لغت،جلد1)  

(1)خیال رہے اس مضمون کی فرضی حکایات  میں بیان کردہ معاہدے کی شرائط شرعاًجائزنہیں ہیں جو حضرات باہمی شراکت سے کوئی کاروبار کرنا چاہتے ہوں انہیں چاہئے کہ کاروبار کی شرائط کے بارے میں دارالافتاء اہلسنّت سے راہنمائی لے لیں ۔ فون نمبر:03113993312

_______________________

٭…ابو رجب عطاری مدنی   

٭…مدرس مرکزی جامعۃ المدینہ ،عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ   


Share

Articles

Comments


Security Code