داؤد صاحب بازار(Market)جانے لگے تو حَسَن رَضَا بھی اپنے ابّوجان کے ساتھ ہولیا۔آج خلافِ معمول
داؤدصاحب نے دودھ زیادہ خریدا تو حسن رضا نے پوچھا:ابّوجان !آج اتنا زیادہ دودھ
کیوں خریدلیا ہے آپ نے؟ابّو جان: بیٹا! آج 11ربیعُ الْآخِر ہےاور اس دن سلسلۂ
قادریہ کے عظیم پیشواپیرانِ پیر حضرت سیّدُنا غوثِ اعظم عبدُالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا عُرْس مبارک منایاجاتا ہےتو انکے عُرْس کے سلسلےمیں ہم
بھی اپنے گھر میں نِیاز(لنگر) کا اہتمام کریں گے،اس لئے آج دودھ زیادہ خریدا ہے۔
حَسن رضا:ابّو جان! یہ”عُرس“کیا ہوتا ہے؟ابّو جان:بیٹا! ویسے تو عُرس عربی زبان میں شادی (Marriage) کو کہا جاتا ہے،اور اسلام میں بزرگانِ دین کی سالانہ فاتحہ کی محفل جو ان کی تاریخِ وفات پر ہوا سے بھی عرس کہتے ہیں، کیونکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ قبر میں جب سوالات کرنے والے فرشتے مَیِّت کا امتحان لیتے ہیں اور وہ کامیاب ہوجاتا ہے تو وہ کہتے ہیں: نَمْ کَنَوْمَۃِ الْعَرُوس لَا یُوقِظُہ اِلَّا اَحَبُّ اَھْلِہٖ اِلَیْہ یعنی اُس دُلہن کی طرح سوجا کہ جس کو اس کے گھر والوں کے سوا کوئی نہیں جگاتا۔ (ترمذی،ج 2،ص337،حدیث:1073) تو چونکہ فرشتوں نے ان کو عَرُوس کہاہوتا ہے اس لئے وہ دن عُرس کہلاتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج1،ص134)
اسی وجہ سے جس تاریخ کوصحابَۂ کرام،تابعین،عُلَمائے دین اور اولیائےکرام میں سے کوئی اس دنیا سے رُخْصَت ہوئے ہوتے ہیں اس تاریخ کو عقیدت مندوں کی ایک تعداد ان کے مزارات پر حاضری دیتی ہے اور فیض یاب ہوتی ہے،ان سے محبّت رکھنے والے مسلمان ان کے ایصالِ ثواب کے لئے مزارات کے قریب اور دیگر مقامات پر دِینی محافل کااہتمام کرتے ہیں جن میں تلاوت و نعت اور ذِکْرواَذْکار کے علاوہ عُلَما و مُبَلِّغیْن بیانات کے ذریعے اللہ پاک کے اَحکامات، اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّتوں،صاحبِ مزارکاتعارف،ان کی سِیرت کے بارے میں بتاتے اور بزرگوں کی تعلیمات لوگوں میں عام کرتےہیں۔ انہی محفلوں کو”بزرگوں کا عُرس“ کہا جاتا ہے۔ 11ربیعُ الآخِرکو سلسلۂ قادریہ کے عظیم پیشوا پیرانِ پیر سیدنا غوثِ اعظم عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کاعُرس مبارک بڑے ہی ادب واحترام سےمنایا جاتا ہے ، کئی عاشقانِ غوثِ اعظم اس کو بڑی گیارہویں شریف بھی کہتے ہیں۔ابّوجان!عُرس منانے سے ہمیں کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟ حَسن رضا نے سوال کیا۔
ابّو جان: آپ نے بہت ہی اچّھا سوال کیا،حسن بیٹا! اللہ پاک کے نیک بندوں کاعرس منانے کے ہمیں بہت سارے فائدے حاصل ہوتے ہیں: (1)سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ اس سے ہم پر اللہ پاک کی رحمت نازل ہوتی ہے،روایت میں ہے:اللہ کے نیک بندوں کے ذِکْرکے وقت اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج7،ص335،رقم:10750) (2)ان کا ذکرِخیرکرنے اور سننے سے ہمارے دل میں نیک بندوں کی مَحبَّت پیدا ہوتی ہے۔ جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ کَل قیامت میں ہم اللہ کے ان پیاروں کے ساتھ ہوں گے کیونکہ جو اللہ کی رضا کے لئے کسی سے مَحبَّت رکھے وہ قیامت کے دن اسی کے ساتھ ہوگا۔ (3)عرس منانے کی برکت سے ہمیں بزرگوں اور نیک بندوں کی زندگی کے بارے میں معلومات (Information) حاصل ہوتی ہیں کہ انہوں نے کس طرح اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری میں اپنی زندگی گزاری (4)اسی طرح ان کے تقویٰ و پرہیزگاری اور علم و عمل کے واقعات سُن کر ہمارے اندر بھی تقویٰ و پرہیزگاری اور علم و عمل کا جذبہ بیدار ہوتاہے۔ اللہ کریم ہمیں بھی بزرگوں سے مَحبَّت کااظہار اور ان کی برکتیں پانےکےلئےان کاعرس منانےکی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments