(1)حُسنِ نیّت ہو خطا پھر کبھی کرتا ہی نہیں
آزمایا ہے یگانہ ہے دوگانہ تیرا([1])
الفاظ و معانی:حُسنِ نیّت:نیک نیّتی، خلوصِ دل۔ دوگانہ: نماز کی دو رکعتیں (نمازِ غوثیہ مراد ہے)۔
شرح:یہ بات تجرِبہ شدہ ہے کہ اِخلاص کے ساتھ نمازِ غوثیہ پڑھنا رائیگاں نہیں جاتا بلکہ جس مقصد کیلئے پڑھی جائے وہ پورا ہو جاتا ہے۔
نمازِ غوثیہ کا طریقہ:حنفیوں کے بہت بڑے امام حضرت علّامہ علی بن سلطان قاری رحمۃ اللہ علیہ نَمازِغَوثِیہ کی ترکیب نقل فرماتے ہیں :دو رَکْعت نَفْل یوں پڑھے کہ ہر رَکْعت میں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ کے بعد گیارہ بار سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص پڑھے، سلام پَھیر کر گیارہ مرتبہ دُرود و سلام پڑھے، پھر بغداد کی طرف (پاک و ہند سے بغداد شریف کی سَمت مغرِب و شمال کے تقریباً بیچوں بیچ ہے) گیارہ قدم چل کر غوثِ پاک کا نام پکارے اور اپنی حاجت بیان کرے اِنْ شَآءَ اللہ وہ حاجت پوری ہوگی۔(نزھۃ الخاطر، ص 67)
نمازِ غوثیہ مجرّب عمل ہے: حضرتِ علّامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:وَقَدْ جُرِّبَ ذٰلِکَ مِرَاراً فَصَحَّ یعنی بار ہا نمازِ غوثیہ کا تجربہ کیا گیا، دُرُست نکلا (یعنی مقصد پورا ہوا)۔(نزھۃ الخاطر، ص 67)
(2)قسمیں دے دے کے کِھلاتا ہے پِلاتا ہے تجھے
پیارا اللہ تِرا چاہنے والا تیرا
شرح:یاغوث پاک!خدائے کریم آپ سے اتنا پیار کرتا ہے کہ عہد و اِقرار لے لے کر آپ کو کھلاتا اور پلاتا ہے۔ پہلےمصرعے میں در اصل سیِّدُنا شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک قول مبارک کی طرف اشارہ ہے۔
فرمانِ غوث پاک: شیخ نورُ الدّین علی بن یوسف شَطَّنَوفِی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں:یُقَالُ لِی یَاعَبْدَ الْقَادِرِ بِحَقِّیْ عَلَیْکَ کُلْ، بِحَقِّی عَلَیْکَ اِشْرَب یعنی(حضرت سیِّدُنا عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں) مجھے کہا جاتا ہے کہ عبد القادر! تجھے میرے حق کی قسم! کھالے، تجھے میرے حق کی قسم!پی لے۔(بھجۃ الاسرار، ص 49)
شانِ مصطفےٰ کے مَظہَر:شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ قصیدہ غوثیہ میں فرماتے ہیں :
وَکُلُّ وَلِیٍّ لَہٗ قَدَمٌ وَاِنّی عَلیٰ قَدَمِ النَّبِیِّ بَدْرِ الْکَمَالِ
یعنی ہر ولی کسی نبی علیہ السَّلام کے قدم پر ہوتا ہے اور بے شک میں نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قدمِ اقدس پر ہوں جو آسمانِ کمال کے بدرِ کمال(یعنی مکمَّل چاند) ہیں۔(شرح قصیدہ غوثیہ، ص 278)
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے بارے میں فرماتے ہیں: یُطْعِمُنِی رَبِّی وَ یُسْقِیْنِی یعنی میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔(مسلم، ص 429، حدیث:2566) بے شک ہمارے حضور غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ حُضور خاتَمُ النَّبِیِین صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جمال و کمال کے مَظہَر تھے جیسا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ بھی فرماتے ہیں کہ مجھے کہا جاتا ہے کہ عبد القادر!تجھے میرے حق کی قسم!کھالے، تجھے میرے حق کی قسم!پی لے۔
تیری سرکار میں لاتا ہے رضاؔ اُس کو شفیع
جو مِرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…حیدر علی مدنی
٭…ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments