اسلام کے بُنیادی اَرکان میں نماز ایک اِمتِیازی شان رکھتی ہے جو اللہ پاک اور اس کے رسول کی رضا پانے، اُخْرَوِی کامیابی حاصل کرنے کا ذریعہ اور بے
حیائی سمیت دیگر بُرائیوں سے حِفاظت (Protection)کا بھی
سبب ہے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اَولاد کی تربیت کرنا اور انہیں نمازی بنانا والدین
کی اَہَم ذِمّہ داری (Responsibility) ہے۔ اسی اہمیت کے پیشِ نظر بچّوں کو چھوٹی عمر سے
ہی نماز کا عادی بنانا چاہئے تاکہ جب وہ بڑے ہوں تو نماز پڑھنا ان کی زندگی کا
مستقل حصہ بن چکا ہو۔ یاد رہے کہ بچّوں کو فَقَط نماز کا کہہ دینا ہی کافی نہیں
ہوگا بلکہ اولاد سے پہلے آپ خود بھی نماز کی پابندی فرمائیں تاکہ آپ کو دیکھ کر
بچّے بھی نماز کی طرف راغب ہوں، گھر کی خواتین
بچّوں کی نظروں کے سامنے نماز ادا کریں گی تو اِنْ
شَآءَ اللہ یہ
بہترین عَمَلی ترغیب (Practical Motivation) ہوگی۔ بچّوں کو
نمازی بنانے کیلئے مزید ان اُمور کو پیشِ
نظر رکھئے: ٭اپنے بچّوں کو وُضو کا طریقہ سِکھائیں ٭نماز کی تسبیحات،قراٰنِ پاک کی
چھوٹی چھوٹی سُورتیں اور بَتَدرِیج (Gradually) (آہستہ آہستہ) دُعائے قُنوت وغیرہ بھی یاد کرائیں ٭المدینۃ العلمیہ کا بچوں کے لئے تیار کردہ نصاب”اسلام کی بنیادی باتیں“بچوں کولے کردیجئے،جس
سے بچے روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھتے رہیں اور یاد بھی کرتے رہیں (مثلاً ایمانِ مُفصّل، ایمانِ مُجْمَل، 6کلمے، اذان کی دُعا، نماز کا طریقہ، دُعائے قنوت وغیرہ) ٭بچّوں کو دیر تک نہ جاگنے دیں بلکہ آپ خود بھی جلدی سونے کا اہتمام کریں
اور بچّوں کو بھی جلدی سُلائیں تاکہ نمازِ فجر کے لئے اٹھنے میں آسانی ہو ٭سردیوں کے موسم میں بچّوں کیلئے نِیم گرم پانی کا اہتمام
کریں تاکہ وہ بَآسانی وضو کرلیں کیونکہ گرم پانی مُیَسَّر (Available) نہ ہونے کی صورت میں ٹھنڈے پانی کی دُشواری بچّوں اور
نماز کے بیچ میں آڑے آسکتی ہے نیز وہ بیمار بھی ہوسکتے ہیں ٭والد صاحب کو چاہئے کہ
سمجھدار بچّے کو اوّلاً نَرمی اور محبت کے ساتھ مسجد کے آداب سے آگاہ کریں مثلاً مسجد میں شور نہیں مچانا، اِدھر اُدھر نہیں بھاگنا، نمازیوں
کے آگے سے نہیں گزرنا وغیرہ۔ پھر اسےاپنے ساتھ مسجد لے کر جائیں اور جماعت کی سب سے آخری صَف میں
دیگر بچّوں کے ساتھ کھڑا کریں ٭بچّوں کو نماز پڑھنے پر کبھی کَبھار انعام
(Gift) بھی دیں لیکن اس انداز سے نہ دیں کہ وہ نماز کا عادی بننے
کے بجائے انعام کے لالچی بن جائیں۔ اِنْ شَآءَ اللہ اس حکمتِ عَمَلی کی بَدولت بچّوں کا مسجد کے ساتھ روحانی
رشتہ قائم ہوجائے گا۔
بچّوں کو نماز کا حکم دینے کے متعلق تین فرامینِ صَحابہ
(1)حضرت سیّدُنا ابنِ عبّاس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اَيْقِظُوا الصَّبِيَّ يُصَلِّي، وَلَوْ بِسَجدَةٍ یعنی بچے کو نماز کیلئے بیدار کرو اگرچہ ایک ہی سجدہ کرلیں۔(مصنف عبدالرزاق،ج4،ص120،رقم: 7328) (2)حضرت سیّدُنا ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حَافِظُوا عَلٰی اَبْنَائِکُمْ فِی الصَّلَاۃِ یعنی نماز کے معاملہ میں اپنے بچوں پر توجّہ دو۔(مصنف عبدالرزاق،ج 4،ص120، رقم:7329) (3)حضرت سیّدُنا ابنِ عُمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: يُعَلَّمُ الصَّبِيُّ الصَّلَاةَ اِذَا عَرَفَ يَمِينَهٗ مِنْ شِمَالِهٖ یعنی جب بچّہ دائیں اور بائیں میں فرق کرنے لگے تو اسے نماز کی تعلیم دی جائے۔(مصنف ابن ابی شیبہ،ج 3،ص202،رقم:3504)
اللہ پاک
ہمیں اور ہماری اولاد کو مَرتے دَم تک نماز پڑھتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ:نماز سے متعلق احکامِ شرعیہ کی
معلومات کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ”نماز کے احکام“ کا مطالعہ کیجئے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…بلال حسین عطاری مدنی
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،کراچی
Comments