سات کے عدد کے بارے میں دلچسپ معلومات (قسط : 01)

پیارےاسلامی بھائیو!سات(7)کےعددکےعجائبات مخلوق کی پیدائش سے لے کرجنّتیوں کے جنّت میں اور جہنمیوں کے جہنم میں جانےتک پھیلے ہوئے ہیں۔ کئی احادیثِ مبارکہ اور فرامینِ بزرگانِ دین میں سات (7) کے عدد کا مختلف لحاظ سے بیان آیاہے۔ آئیے اس حوالے سے اپنی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں:

6 فرامینِ مصطفےٰ

کئی احادیث ِمبارکہ میں اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے 7 کے عدد کا بیان فرمایا ہے جیسا کہ (1) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:مجھے سات ہڈیوں پرسجدہ کرنے کاحکم دیاگیا ہے۔ (مسلم، ص200، حدیث:1095) (2)پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لایااسے ایک بارخوش خبری ہو، جو بغیر دیکھے مجھ پرایمان لائےاسےسات مرتبہ خوش خبری ہو۔(صحیح ابن حبان،ج9،ص178،حدیث:7188)

حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یارخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:سات (کا لفظ) تحدید و حد بندی کے لیے نہیں بلکہ بیانِ کثرت کے لئے ہے یعنی بے شمار برکتیں خوشخبریاں ان لوگوں کو ہوں جو مجھ پر ایمان لائیں گے مگر مجھے بغیر دیکھے ہوئے صرف اور صرف میرا نام سُن کر مجھ پر فدا ہوں گے۔(مراٰۃ المناجیح،ج 8،ص594)

(3)حُضورِ اکرم صلَّی  اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی حاجت روائی کے لئے اس کے ساتھ جاتا ہے اور اس کی حاجت پوری کردیتا ہے تو اللہ کریم  اس کے اور جہنّم کے درمیان سات خند قیں بنادیتا ہے اور دو خندقوں کا درمیانی فاصلہ زمین و آسمان کے درمیانی فاصلے کے برابر ہوتا ہے۔ (موسوعۃ ابن ابی الدنیا،ج 4،ص167، حدیث:35) (4)حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جو بندہ سات مرتبہ جہنّم سے پناہ مانگتا ہے تو جہنّم کہتا ہے”اے ربّ! تیرے فُلاں بندے نے مجھ سے پناہ مانگی ہے لہٰذا تُو اسے پنا ہ عطا فرما“ اور جو بندہ سات مرتبہ جنّت کا سوال کرتا ہے تو جنّت کہتی ہے”اےربّ! تیرے فُلاں بندے نے میرا سوال کیاہے لہٰذا اسے جنّت میں داخل فرما۔“(الترغیب والترھیب ،ج4،ص243،حدیث:3) (5)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی ایسے مریض کی عیادت کی ( کہ اس وقت) جس کی موت مُقَدَّرنہ ہو، پھر سات مرتبہ اس کےپاس یہ  الفاظ کہے اَسْأَلُ اﷲَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَنْ یَّشْفِیْکَ (یعنی میں عظمت والے اﷲ سے سوال کرتاہوں جو بڑے عرش کامالک ہے کہ وہ تجھے شفا عطا فرمائے۔) تواللہ پاک اسےصحت عطافرمائےگا۔(ابو داؤد،ج 3،ص251، حدیث:3160) (6)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: جب تم فجر کی نماز ادا کرچکو توگفتگوکرنے سے پہلے یہ کلمات سا ت مرتبہ پڑھو” اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّار ترجمہ: اے اللہ! مجھے جہنّم سے نجات عطا فرما“پھر اگر تم اس دن میں مَر گئے تو اللہ کریم  تمہارے لئے جہنّم سے امان لکھ دے گا اور جب تم مغرب کی نماز اداکر لیا کرو تو بات چیت کرنےسےپہلے یہی کلما ت سات مرتبہ پڑھ لیا کرو، اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّار ترجمہ:اے اللہ! مجھے جہنّم سے  نجات عطا فرما“ پھر اگر تم اس رات میں مر گئے تو اللہ  پاک تمہارے لئے جہنّم سے امان لکھ دے گا۔(ابو داؤد،ج4،ص415،حدیث:5079)

یعنی نماز ِمغرب پڑھ کر بغیر کسی سے دنیاوی کلام کئے ہوئے سات بار یہ دعا پڑھو،دنیاوی کلام کرلینے سے نماز کا دلی خشوع و خضوع کم ہوجاتا ہے اور زبان پر نماز کی تاثیر کم ہوجاتی ہے، اس لیے بعض دعاؤں میں دنیاوی کلام نہ کرنے کی قید ہوتی ہے حتی کہ تلاوتِ قرآن و دعاؤں کے دوران بھی اور وضو میں بھی دنیاوی کلام نہ کرنا چاہیے۔ سات بار کی قید اس لئے ہے کہ دوزخ کے دروازے سات ہیں، اس عددکی برکت سےاﷲ پاک اس پر وہ ساتوں دروازے بند کردے گا، ہر عدد ایک قُفل(تالے) کا کام دے گا۔اِنْ شَآءَ اللہ۔(مراٰۃ المناجیح،ج4،ص15)

سات کے عدد کے بارے میں بزرگانِ دین کے فرامین اور دیگر عجائبات اگلے ماہ کے شمارے میں پڑھئے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…محمد نواز عطاری مدنی

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی 


Share