Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

یہ کس شہنشاہِ والا کی آمد آمد ہے

 

یہ کون سے شہِ بالا کی آمد آمد ہے

وہ آئے آنے کی جن کے خبر تھی مُدت سے

 

دُعا خلیل کی عیسیٰ کی جو بشارت تھے

رُسُل انہی کا تو مُژدہ سُنانے آئے ہیں

 

اُنہِیں کے آنے کی خُوشیاں منانے آئے ہیں

کتابِ حضرت مُوسٰی میں وصف ہیں ان کے

 

کتابِ عیسی میں ان کے افسانےآئے ہیں

( سامانِ بخشش ،ص۱۱۹تا ۱۲۵)

سرکار کی آمد مرحبا٭سردار کی آمد مرحبا٭سالار کی آمد مرحبا٭مختار کی آمد مرحبا٭غمخوار کی آمد مرحبا ٭  تاجدار کی آمد مرحبا٭شاندار کی آمد مرحبا٭ مرحبا یا مصطفےٰ٭مرحبا یا مصطفےٰ٭مرحبا یا مصطفےٰ ٭مرحبا یا مصطفےٰ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت سَیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے توریت میں اُمّتِ مصطفےٰ کی جوخُصُوصیات پڑھیں انہیں سُن کرہوسکتاہے  کسی کے ذِہْن میں یہ خیال  پیداہو کہ یہ تو اُمَّتِ محبوب کی شان  وعظمت کو بیان  گیا گیاہے نہ کہ شانِ مُصْطَفٰے کو!تویاد رکھئے!اس اُمَّت کو جو شان و شوکت، عظمت وفضیلت اورخصوصیات نصیب ہوئیں وہ درحقیقت  نبیِ مکرم ،نورِ مجسم ،شاہِ آدم  وبنی آدم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وُجودِ مُعظم  کی برکتوں کا ہی توصدقہ ہے،اگر سرکارِ مکۂ مکرمہ،سردارِ مدینَۂ منوّرہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتشریف نہ لاتے  تواس دُنیا میں  نہ جنّ ہوتے نہ انسان،نہ سورج ہوتا نہ چاند،نہ زمیں ہوتی نہ آسمان ،نہ جنت ودوزخ ہوتے نہ ہی حُور وغِلمان ،نہ لوح وقلم ہوتے نہ عرش وکرسی ۔ الغرض حُضُورِ پاک،صاحبِ لَولاک،سیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ پا ک ہی مَقْصَدِ تخلیقِ کائنات ہے۔ جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے:

اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کو وحی بھیجی :اے عیسیٰ! محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَپر ایمان لا! اورتیری اُمَّت میں سے جو لوگ اس کا زَمانہ پائیں، ا نہیں   بھی