Seerat-e-Data Ali Hajveri

Book Name:Seerat-e-Data Ali Hajveri

کا زمانہ ہر لحاظ سے صاف سُتھرا تھا ، اُس دورمیں آج کی طرح بُرائیاں عام نہ تھیں اور نہ ہی بُرائیوں پر اُبھارنے والے آلات و اسباب کی اس قدر کثرت تھی بلکہ عموماً گھر گھر سے اسلامی تعلیمات کی کرنیں پھوٹتی تھیں ، والدین بلکہ سارے گھر والے مُتّقی و پرہیزگار اورعلم وعمل کی دولت سے سرشار ہوا کرتے تھے خصوصاً ماؤں  کا کردار لائقِ تقلیدتھا جیسا کہ داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ کی والدۂ ماجدہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہاکے مُتَعَلِّق ہم نے سنا کہ وہ بھی اعلیٰ درجے کی عابدہ و زاہدہ خاتون تھیں ، لہٰذاایسے گھرانوں میں آج کی بہ نسبت کثرت سے نیک ہستیاں جنم لیتی تھیں ، جبکہ آج ہر طرف شیطانی کاموں کی کثرت ہے ، بے عملی کا دور دورہ ہے ، لہٰذا اس گئے گزرے دور میں اب نہ تو ایسی خصوصیت والی مائیں ہیں اور نہ ہی سلف صالحین جیسی خوبیوں والی اولاد۔

اس کا جواب یہ ہے کہ اگرچہ اب بے حیائی و بے عملی اپنے عروج پر ہے ، مگر اس سے یہ کب  لازم آتا ہے کہ نیک ماؤں یا اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللہِ   عَلَیْہِمْ کا وجود ہی زمانے سے مِٹ چکا ہے۔ بِلا شبہ نیک و پرہیزگار  مائیں اوران سے  تربیت پانے والے اولیائے کرام اب بھی رُوئے زمین کے مسلمانوں کو فیضیاب فرمارہے ہیں ، فیضانِ اولیاء سے آج بھی کئی غیرمسلموں کے قبولِ اِسلام کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں ، ان کے فیضان سے آج بھی مسجدوں کی کچھ نہ کچھ رونق باقی ہے ، جی ہاں!آج بھی کئی بے نمازی ، شرابی ، چور ڈاکو ، ماں باپ کے نافرمان اپنے گناہوں سے توبہ کرکے نیک لوگوں کی صف میں شامل ہورہے ہیں ، جی ہاں!آج بھی گناہوں بھرے چینلزدیکھ کر اپنی آنکھوں کو حرام سے پُر کرکے ربّ تعالیٰ کی ناراضی کا سامان کرنے والے کسی کے سمجھانے کی برکت سے راہِ راست پر آرہے ہیں ، جی ہاں!علمِ دین کی دولت سے مالا مال کرنے والے دِینی مدارس و جامعات سے فیضانِ علم اب بھی جاری و ساری ہے ، جہاں  سے سینکڑوں علماء تیارہوکرعلم کے نورسے جہالت کے اندھیروں کو دُور کر رہے  ہیں ، جی ہاں!آج کے اس پُر فتن زمانے میں پندرہویں صدی کی عظیم علمی و رُوحانی شخصیت ، شیخِ