Book Name:Seerat-e-Data Ali Hajveri
آ کر بہر یاب ہوئے۔ ([1])
حضرت داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی شان وعظمت اور شوقِ علمِ دِین کا اندازہ اس بات سےبھی لگایاجاسکتاہے کہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اللہ پاک کے نبی حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام کی صحبت میں رہ کر ان سے بھی علمِ دِین حاصل کیا۔ یادرہے حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے ملاقات کیلئے کچھ شرائط ہیں ، چنانچہ
حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے اکتسابِ فیض
حضرت علی خوّاصرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے ملاقات کی تین(3) شرطیں ہیں : (1)وہ سنّت کا عامل ہو ۔ (2)دنیا پر لالچی نہ ہو ، (3)مُسلمانوں کے لیے اس کا سینہ بالکل صاف ہو ، نہ تو اس کے دِل میں کینہ ہو نہ ہی حَسد اورنہ ہی وہ کسی پرتکبّر کرتا ہو ۔ ([2])
حضرت داتا گنج بخش علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ذاتِ مبارکہ میں یہ تینوں شرائط مَوْجُود تھیں ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ عاملِ سنت ، لالچ ِ دنیا سے بہت دور اور مسلمانوں کے خیرخوا ہ تھے ، اسی لیے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے نہ صر ف ملاقات فرمائی بلکہ آپ کی صحبت میں رہ کر ظاہر ی و باطنی علوم حاصل فرمائے اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے بہت ہی گہری دوستی تھی ۔ ([3])
سُبْحٰنَ اللہ! ہمارے داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ پراللہ پاک کا کیسا خاص فضل و کرم تھا کہ اس نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو نہ صرف علمِ دِین سیکھنے سکھانے کا جذبہ بخشا بلکہ کرم بالائے کرم یہ کہ اپنے پاکیزہ نبی حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے ظاہری و باطنی علوم سیکھنے کا شرف بھی عطا فرمایا۔ یادرہے!حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے ایک ایسے برگزیدہ نبی ہیں کہ جو اب بھی حیاتِ ظاہری کے ساتھ مُتَّصِف