Book Name:Seerat-e-Data Ali Hajveri
تقریباً تروتازہ رہے جومیں نے اپنے ہاتھ سے والدہ کی قبر پر چڑھائے۔ یقین جانیں اُن میں ایسی عجیب بھینی بھینی خوشبوتھی کہ میں حیران رہ گیا ، کبھی گلاب کے پھولوں میں ، میں نے ایسی خوشبو نہیں سُونگھی تھی نہ ابھی تک سونگھی ہے بلکہ گھنٹوں تک وہ خُوشبو میرے ہاتھوں سے بھی آتی رہی۔ (تذکرۂ امیر ِاہلسنت(قسط2) ، ص۴۱ ملتقطاً)
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!واقعی اُمِّ عطاررَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا کوئی عام خاتون نہ تھیں بلکہ اللہ پاک کی مقرب ، صابرہ و شاکرہ اور باہمت خاتون تھیں کہ جوآزمائش کی گھڑی میں ثابت قدم رہتے ہوئے بھی اپنی اولاد کی سُنّتوں کے مطابق تربیت میں مشغول رہیں ، جو نمازوں اور سُنّتوں کی خود بھی پابند تھیں اور اپنے بچوں کوبھی نماز پڑھنے کی تلقین فرمایا کرتیں تھیں ، شاید ان کی یہی ادا ربّ تعالیٰ کو پسند آگئی ، لہٰذا دنیا سے اپنا ایمان سلامت لے کر گئیں ، بعدِ وصال چہرہ بھی جگمگا اُٹھا اور جس جگہ وصال ہوا وہ جگہ بھی بھینی بھینی خوشبو سےمشكبارہوگئی ، اگر ہماری اسلامی بہنیں بھی اُمِّ عطاررَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا کے کردار سے سبق حاصل کرتے ہوئے اورنفس و شیطان کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے ظاہر و باطن کو زیورِ شریعت سے آراستہ کرلیں ، فرائض و واجبات کی پابندی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیں ، جس طرح یہ بچوں کے اسکول یا ٹیوشن جانے کا ناغہ نہیں ہونے دیتیں اور کبھی ہوبھی جائے توان پر سختی کرتی ہیں ، اگر اسی طرح نمازوں وغیرہ کے معاملات اور ضروری دِینی تعلیمات كيلئے بھی کوشش کریں تواس كے دنیا میں بھی کثیر فوائد حاصل ہوں گے اور آخِرت میں بھی برکتیں نصیب ہوں گی۔
17صفرالمظفرکواُمِّ عطار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا کایوم منایا جاتا ہے ، جن جن سے ممکن ہو اُمِّ عطاررَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا کے اِیصالِ ثواب کے لیے مدنی قافلوں میں سفر اخِتیار فرمائیں۔
داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے ملفوظات
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!آئیے!علمِ دِیْن کی اہمیت اورعمل کی ترغیب کیلئے حضرت داتاعلی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے نصیحت آموز مدنی پھول سنتے ہیں : آپ فرماتے ہیں ،