Seerat-e-Data Ali Hajveri

Book Name:Seerat-e-Data Ali Hajveri

مطالعہ کرتے کرتے شام ہوجاتی ، مگرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے پاس پانی پینے کے لئے بھی وَقْت نہ نکل پاتا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے اسی شوقِ علمِ دِین ، ذوقِ مطالعہ ، اپنے کام سے کام رکھنے اور قُفلِ مدینہ لگانے یعنی خاموش رہنے  کی مَدَنی سوچ نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اس بلند مقام پر پہنچا دیا تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے بزرگ استادِ محترم بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو عزّت و اِحترام کی نگاہ سے دیکھا کرتے ، حتّٰی کہ اپنے وَقْت کے عظیم عاشقِ رسول اور علمِ دِین دوست بادشاہ  سلطان محمود غزنوی  جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکے مدرسے میں تشریف لائے تو علمِ دین میں مصروفیت کے سبب داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو ان کی آمد کا علم ہی نہ ہوسکا چنانچہ سلطان محمود غزنوی بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے متأثر ہوئے  بغیر نہ رہ سکے اورآپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی شان میں یہ تاریخی اورتعریفی کلمات کہے کہاللہ  پاک کی قسم!یہ بچہ خدا تعَالٰی کی طرف راغب ہے ، ایسے طالبِ علمِ دِین اس مدرسے کی زینت ہیں ۔ “

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!پیاس پانی سے بجھ جاتی ہے ، لیکن علمِ دِین کا پیاسا کبھی سیراب نہیں ہوتا  ، کیونکہ  یہ پیا س  چشمَہ ٔعلمِ دِین  سے  فیضیاب ہوکر بڑھتی ہی چلی جاتی ہے ، اسی علمِ دِین کی جستجو کے لئے ہمارے بزرگوں نے اپنے گھر بار اور اپنے آبائی شہروں کو خیرآباد کہہ کرمختلف مَمَالک اور شہروں کا سفر فرمایا ، حالانکہ اُس وَقْت اس قَدَر آسانیاں نہ تھیں مگر چونکہ حضرت داتا گنج بخش  علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ علمِ دِین سیکھنے کے حریص تھے ، لہٰذا آج کل جیسی  سَہُولیات مُیَسَّر نہ ہونے کے باوُجود بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے حُصُولِ علمِ دِین کی خَاطِر آزمائشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دُور دراز شہروں کے سفر فرمائے نیز سینکڑوں مَشائخِ کرام سے فیض یاب ہونے کا شَرف حاصل کیا۔ چنانچہ

طلبِ علمِ دِین کے لئے سَفَر

حضرت داتا گنج بخش علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جتنے بھی مَمالک کا سفرفرمایا ، اس  کا مَقصُود علمائے دِین  و  مَشائخ کی بارگاہ میں حاضِر ہوکر اِکتساب ِفیض اوراپنی علم کی پیاس بجھانے کا اِنتظام کرنا تھا۔ اس