Seerat-e-Data Ali Hajveri

Book Name:Seerat-e-Data Ali Hajveri

طریقت ، امیرِاہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارقادِری رضَوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہوہ عظیم ہستی ہیں ، جن میں اولیائے کاملین کی نشانیاں بآسانی دیکھی جاسکتی ہیں۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ زمانے کے اس برگزیدہ ولی کی تعلیم وتربیت ایک ایسی عابدہ و زاہدہ خاتون کے زیرِ سایہ ہوئی جو خود بھی شرعی اُصول و ضوابط پر سختی سے عمل پیرا تھیں اور اپنے بچوں کو بھی شریعت کا آئینہ دار بنانے میں زندگی بھر مصروف رہیں۔ آئیے! اس عظیم بیٹے کی عظیم ماں کی مبارک زِندَگی کا  مختصر تعارف بھی سنتے ہیں ، چنانچہ

اُمِّ عطار کا ذکرِخیر

شيخِ طریقت ، امیرِاَہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی والدۂ ماجدہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہاایک نیک وپرہیزگار خاتون تھیں۔ جنہوں نے شوہر کی وفات کے باوجود سخت ترین معاشی آزمائشوں میں بھی اپنے بچوں کی اسلامی خُطوط پر تربیت کی ، جس کا منہ بولتا ثبوت خودامیرِ اَہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی ذاتِ بابركت ہے۔ آپ نے ایک باربتایا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ والدۂ محترمہ کا شروع ہی سے فرائض و واجبات پر عمل کرنے اور کر وانے کا اس قدر ذہن تھا کہ چھوٹی عمر ہی سے ہم بہن بھائیوں کو نمازوں کی تلقين فرمانے کے ساتھ سختی سے عمل بھی کر واتیں ، بالخُصوص نمازِ فجر کے لئے ہم سب کو لازمی اُٹھاتيں۔ والدۂ ماجدہ کی اس طرح تلقین و تَرْبِیَت کی بَرَکت سے مجھے يادنہيں پڑتا کہ ميری بچپن میں بھی کبھی نمازِ فجر چُھوٹی ہو۔

شيخِ طريقت ، امیرِاَہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں کہ والدۂ محترمہ کا شبِ جُمُعہ(جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات)کومیٹھا در(باب المدینہ کراچی) کے علاقے میں اِنتقا ل ہوا۔ موت کے وَقْت مجھے بہت یاد کر رہی تھیں ، ہمشیرہ نے بتایا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہ  کلِمہ طَیِّبَہ اوراِسْتِغفار پڑھنے کے بعدزبان بند ہوئی۔ بالخصوص غُسل دینے کے بعد چہرہ نہایت ہی رَوشن ہوگیا تھا۔ جس حصۂ زمین پر روح قَبْض ہوئی ، اس  سے کئی روز تک خوشبو آتی رہی اورخُصوصاً رات کے اس حصے میں جس میں اِنتِقال ہوا تھا ، طرح طرح کی خوشبوؤں کی لَپٹَیں آتی رہیں۔ سوئم والے دن صبح کے وَقْت چند گُلاب کے پھول لاکر رکھے تھے جو شام تک