Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab

کی خواہش نہ رکھی جائے۔ جو لوگ دوسروں کو دِکھانے یا اپنی واہ وا کروانے کے لئے راہِ خُدا میں خرچ کرتے ہیں ، اللہ پاک نے اُن کے لئے عبرتناک مثال ذِکْر کی ہے ، ارشاد ہوتا ہے :

فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًاؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ

    ( پارہ : 3 ، سورۂ بقرہ : 264 )

ترجمہ کَنْزُ العرفان : تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چکنا پتھر ہو جس پر مٹی ہے تو اس پر زوردار بارش پڑی جس نے اسے صاف پتھر کر چھوڑا ، ایسے لوگ اپنے کمائے ہوئے اعمال سے کسی چیز پر قدرت نہ پائیں گے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے؛جس طرح منافِق آدمی لوگوں کو دکھانے کیلئے اور اپنی واہ وا کروانے کیلئے مال خرچ کرتا ہے لیکن اس کا ثواب برباد ہو جاتا ہے اسی طرح فقیر پر اِحْسان جتلانے والے اور اسے تکلیف دینے والے کا ثواب بھی ضائع ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھو کہ  جیسے ایک چکنا پتھر ہو جس پر مٹی پڑی ہوئی ہو ، اگراس پر زوردار بارش ہو جائے تو پتھر بالکل صاف ہو جاتا ہے اور اس پر مٹی کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا۔یہی حال منافِق کے عمل کا ہے کہ دیکھنے والوں کو معلوم ہوتا ہے کہ عمل ہے اور روزِ قیامت وہ تمام اعمال باطِل ہوں گے۔ ( [1] )

اللہ ! اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! غور فرمائیے ! آدمی اپنی محنت کی کمائی راہِ خُدا میں خرچ کرے ، پھر ریاکاری کے سبب اس کے ثواب کا حقدار بھی نہ رہے بلکہ اُلٹا ریاکاری کی وجہ سے گُنَاہ کا حقدار قرار پا جائے تو یہ کتنا بڑا نقصان ہے۔


 

 



[1]...تفسیرصراط الجنان ، پارہ : 3 ، سورۂ بقرہ ، زیرِآیت : 264 ، جلد : 1 ، صفحہ : 400۔