Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab

نہ تھی جو الله کے مقابلے میں  اس کی مدد کرتی اور نہ وہ خود  ( اپنی )  مدد کر سکا۔

قارُون نے مال کی محبّت اور حِرْص و ہَوَس میں آ کر بہت غلط کام کئے مگر اس کے اَصْل مرض پر غور کیجئے ! وہ کونسی باطنی بیماری تھی ، جس کی وجہ سے قارُون مال کی آفت میں مبتلا ہوا اور اللہ پاک کے قہر و غضب کا شِکار ہو گیا ، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اس کی اس باطنی بیماری کا ذِکْر کیا ، ارشاد ہوتا ہے :

قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ عِنْدِیْؕ     ( پارہ : 20  ، سورۂ قصص : 78 )

ترجمہ کَنْزُ العرفان : ( قارون نے ) کہا : یہ تو مجھے ایک علم کی بنا پر ملا ہے جو میرے پاس ہے۔

قارُون کا یہ ماننا تھا کہ یہ جتنا مال و دولت اور خزانہ ہے ، یہ سب میری ذاتی ملکیت ہے ، میری محنت کا نتیجہ ہے ، میں ایک عِلْم جانتا ہوں اس عِلْم کی بدولت مجھے یہ سب مِلا ہے۔ بس اس کی یہی بُری سوچ ، اس کا یہ گمان اوریہ باطنی بیماری اسے لے ڈُوبی اور قارُون  غضبِ اِلٰہی میں مبتلا ہو کر بُرے خاتمے کا شِکار ہو گیا۔

بندگی کا ایک اَہَم اَدب

اے عاشقانِ رسول ! یہ بات ہمیں ہرگز نہیں بھولنی چاہئے کہ ہم اللہ پاک کے بندے ہیں ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہکہہ کر ہم اِقْرار کرتے ہیں کہ ہم اللہ پاک کے بندے ہیں ، وہی ہمارا رَبّ ہے ، وہی ہمارا خالِق ہے ، وہی ہمارا مالِک ہے ، وہی ہمیں پالتا ہے ، وہی ہمیں رِزْق دیتا ہے ، لہٰذا وہی ایک واحِد سچّا خُدا ہے جو عِبَادت کے لائق ہے۔ لہٰذا اپنی بندگی کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔علّامہ شعرانی رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بندگی کے آداب میں سے ایک اَدَب ہے کہ بندے کو جو کچھ عطا کیا گیا ہے ، اس میں سے کسی شَے کے متعلق اپنی ملکیت کا نہ تو