Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab

خُود کو ہلاکت میں مت ڈالو !

اللہ اَکْبَر ! پیارے اسلامی بھائیو ! صدقے کے فضائل پر غور فرمائیے ! جو بندہ اللہ پاک کے عطا کردہ مال کو اللہ پاک ہی کی راہ میں خرچ کرے ، اللہ پاک اسے قرض فرماتا ہے اور اس پر کئی گُنَا اَجْر کا وعدہ بھی فرما رہا ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اسی کا دیا ہوا مال اس کی راہ میں خرچ نہ کریں۔ ہمیں صدقہ و خیرات کرنا چاہئے ، دِل کھول کر کرنا چاہئے۔اس میں ہماری ہی بھلائی ہے۔اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ   ( پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 195 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔

یعنی راہ ِ خدا میں خرچ کرنا بند کر کے یا کم کر کے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ رِوَايَات میں ہے : انصار صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے ، ایک سال انہیں تنگدستی کا سامنا ہوا  تو انہوں نے راہِ خُدا میں صدقہ و خیرات کو روک دیا ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی ( [1] ) اور فرمایا گیا کہ راہِ خُدا میں مال خرچ کرنا بند کر کے اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو !

پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛ راہِ خُدا میں خرچ نہ کرنا ہلاکت کا سبب ہے * ظاہِر ہے ہم صدقہ و خیرات نہیں کریں گے تو مُعَاشرے میں غربت بڑھتی جائے گی * غریبوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں رہے گا اور بھوک بڑھے گی * غریب بے چارے تنگی کا شِکار ہو کر خود کشی کی راہ لیں گے اور ایسا ہمارے معاشرے میں ہو بھی رہا ہے * اگر مالدار حضرات صدقہ و خیرات نہیں کریں گے تو مسجدوں کا نظام کیسے چلے گا ؟ * مدرسے کیسے چلیں گے ؟


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 195 ، جلد : 1 ، صفحہ : 309 -310 خلاصۃً۔