Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab
ہرگز بھولنا نہیں چاہئے ، ہم میں سے کوئی بھی سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا نہیں ہوا ، ہم جب دُنیا میں آئے خالی ہاتھ تھے ، جب دُنیا سے جائیں گے تو خالی ہاتھ ہی ہوں گے ، ان دونوں حالتوں کے درمیان ہمیں جو مال و دولت ، رُتبہ و مقام مِلا ہے ، وہ ہمارا ذاتی نہیں ، اللہ پاک کا عطا کردہ ہے ، یہ اللہ پاک ہی کی ملکیت ہے ، ہم صِرْف و صِرْف اس مال کے اَمِین اور خلیفہ ہیں۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ اَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُّسْتَخْلَفِیْنَ فِیْهِؕ ( پارہ : 27 ، سورۂ حدید : 7 )
ترجمہ : اور خرچ کرو اُس مال سے کہ کر دیا تمہیں جس میں جانشین۔
یعنی اے لوگو ! یہ مال جو تمہارے قبضے میں ہے ، یہ سب اللہ پاک کا ہے ، اس نے تمہیں نفع اُٹھانے کے لئے دیا ہے ، تم حقیقی طور پر اس کے مالِک نہیں بلکہ نائِب اور وکیل کی طرح ہو۔ ( [1] )
قارُون بہت بڑا مالدار تھا ، اس کے جتنا مالدار آج شاید دُنیا میں کوئی بھی نہ ہو ، اس کا خزانہ نہیں بلکہ اس کے خزانے کی صِرْف چابیاں کئی اُونٹوں پر رکھی جاتی تھیں ، یہ مال کی آفت میں مبتلا ہوا ، اس نے اللہ پاک کے نبی حضرت موسیٰ علیہ السَّلام کی گستاخی بھی کی ، اللہ پاک کے اَحْکام کی نافرمانی بھی کی ، آخر اسے زمین میں دھنسا دیا گیا ، اللہ پاک فرماتا ہے :
فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ- فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِۗ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ(۸۱) ( پارہ : 20 ، سورۂ قصص : 81 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : تو ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا تو اس کے پاس کوئی جماعت