Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab
نہ کرو گے اور اگر قبول کر بھی لو تو کبھی خوش دِلی سے نہ لو گے بلکہ دل میں برا مناتے ہوئے لو گے تو جب اپنے لئے اچھا لینے کا سوچتے ہو تو راہِ خدا میں خرچ کئے جانے والے کے بارے میں بھی اچھا ہی سوچو۔ بہت سے لوگ خود تو اچھا استعمال کرتے ہیں لیکن جب راہِ خدا میں دینا ہوتا ہے تو ناقابلِ استعمال اور گھٹیا قسم کا دیتے ہیں۔ ان کیلئے اِس آیت میں عبرت ہے۔ ( [1] )
اپنے دور کے اَبْدال حضرت ابو جعفر بن خطاب رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میرے دروازے پر ایک سائل نے صدا لگائی میں نے زوجہ سے پوچھا : تمہارے پاس کچھ ہے ؟ جواب ملا : 4 انڈے ہیں۔ میں نے کہا : مانگنے والےکو دے دو۔ اس نے چاروں انڈے سوالی کودے دئیے۔ سائل انڈوں کی خیرات لے کر چلا گیا۔ ابھی تھوڑی دیر گزری تھی کہ میرے پاس ایک دوست نے انڈوں سے بھری ہوئی ٹوکری بھیجی۔ میں نے گھر میں پوچھا : اس میں کل کتنے انڈے ہیں ؟ انہوں نے کہا : 30۔ میں نے کہا : تم نے تو فقیر کو 4 انڈے دیئے تھے ، یہ 30 کس حِساب سے آئے ! کہنے لگیں : 30 انڈے سالم ہیں اور 10 ٹوٹے ہوئے۔حضرت شیخ علامہ یافعی یمنی رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بعض حضرات اس حکایت کے متعلق یہ بیان کرتے ہیں کہ سائِل کو جو انڈے دیئے گئے تھے ان میں 3 سالم اور ایک ٹوٹا ہوا تھا۔ اللہ پاک نے ہر ایک کے بدلے 10 ، 10 عَطا فرمائے۔ سالم کے عوض سالم اور ٹوٹے ہوئے کے بدلے ٹوٹا ہوا۔ ( [2] )
اللہ پاک ہمیں راہِ خُدا میں بہترین چیزیں دینے ، صدقے کے آداب کا لحاظ رکھتے