Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab
( 1-2 ) : تکلیف دینے اور احسان جتانے سے بچئے !
صدقے کے پہلے 2 آداب یہ ہیں کہ آدمی صدقہ دے تو جسے صدقہ دیا ہے ، ( 1 ) : نہ تو اسے تکلیف پہنچائے ، ( 2 ) : نہ ہی احسان جتائے۔اللہ پاک فرماتا ہے :
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲) قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًىؕ-وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ(۲۶۳) ( پارہ : 3 ، سورۂ بقرہ : 262 -263 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : وہ لوگ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اپنے خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف دیتے ہیں ان کا انعام ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ، اچھی بات کہنا اور معاف کر دینا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور اللہ بے پرواہ ، حلم والا ہے۔
معلوم ہوا؛ جو لوگ اللہ پاک کی رضا پانے اور ثواب کمانے کے لئے صدقہ و خیرات کرتے ہیں ، اللہ پاک کی راہ میں اپنا مال دیتے ہیں ، پھر اگر جسے صدقہ دیا ہے ، نہ اسے تکلیف دیں ، نہ اِحسان جتلائیں تو ان کے لئے اللہ پاک کے ہاں بڑا اَجْر و ثواب ہے ، وہ قیامت کا ہولناک دِن جب سورج آگ برسا رہا ہو گا ، تانبے کی زمین آگ کی طرح دہک رہی ہو گی ، لوگ اپنے ہی پسینے میں ڈبکیاں لے رہے ہوں گے ، نفسی نفسی کا عالَم ہو گا ، اس روز راہِ خُدا میں خرچ کرنے اور اِحسان جتانے سے بچنے والوں کو نہ کوئی غم ہو گا ، نہ خوف ہو گا۔
احسان جتانے اور تکلیف دینے کی مختلف صُورتیں
پیارے اسلامی بھائیو ! اس میں وہ لوگ غور کریں جو صدقہ و خیرات تو کرتے ہیں ،