Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab
( یعنی کوڑھی اور گنجے ) کے لئے اللہ پاک کی ناراضی ہے۔ ( [1] )
گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی ہائے ! میں نارِجَہنَّم میں جلوں گا یاربّ !
عفو کر اور سدا کے لئے راضی ہو جا گر کرم کر دے تو جنت میں رہوں گا یا ربّ ! ( [2] )
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
مال کی آفت کہاں سے شروع ہوتی ہے ؟
پیارے اسلامی بھائیو ! حدیثِ پاک میں بیان ہونے والے اس سبق آموز واقعہ میں ہمارے لئے عبرت کے بہت سارے نکات ہیں ، ایک اَہَم بات جو اس واقعے سے سیکھنے کو ملی وہ یہ کہ مال کی بہت ساری آفات ہیں * مال آدمی کو مغرور بنا دیتا ہے * مال کے سبب سے انسان غفلت کا شِکار ہو جاتا ہے * مال کی وجہ سے بہت سارے گُناہوں کا دروازہ کھل جاتا ہے * یہاں تک کہ مال بعض اَوْقات بُرے خاتمے کا بھی سبب بن جاتا ہے ، البتہ ! مال کی ان تمام آفات کی بنیاد ایک ہے اوروہ یہ کہ آدمی مال کواپنی ملکیت سمجھ بیٹھے * جب آدمی مال کو اپنی ذاتی ملکیت ، اپنی محنت اور خون پسینے کی کمائی کا نتیجہ سمجھتا ہے تو اس میں غرور بھی آتا ہے * جب آدمی مال کو اپنی ملکیت سمجھتا ہے تو اس میں خود پسندی بھی آتی ہے * وہ دوسروں کو حقیر بھی سمجھنے لگتا ہے * عیّاش پرست بھی ہو جاتا ہے * فضول خرچ بھی ہو جاتا ہے * زکوٰۃ اور مال کے دیگر حقوق کو ٹیکس کا نام بھی دینے لگتا ہے اور * ناشکری کے بھنور میں گِر کر راہِ ہِدایت سے بہت دُور نکل جاتا ہے۔
اس لئے اللہ پاک ہمیں مال و دولت کی نعمت سے نوازے تو ہمیں اپنی سابقہ حالت کو