Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab

پہاڑوں کو اس میں گاڑ ديا جس سے زمین ٹھہر گئی ، فرشتے پہاڑوں کی مضبوطی سے متعجب ہوئے اور عرض کیا : الٰہی ! کيا تو نے پہاڑوں سے بھی زيادہ سخت و شدید کوئی مخلوق پیدا فرمائی ہے ؟ اللہ پاک نے فرمايا : ہاں ! وہ لوہا ہے۔انہوں عرض کیا : الٰہی ! کيا تونے لوہے سے بھی زيادہ مضبوط کوئی مخلوق بنائی ہے ؟ فرمايا : ہاں ! وہ آگ ہے۔فرشتوں نے عرض کيا : مولیٰ ! کيا آگ سے بھی زيادہ قوی کوئی مخلوق پیدا فرمائی ہے ؟ ارشاد ہوا : وہ پانی ہے۔فرشتے عرض گزار ہوئے : اے رب ! کيا کوئی مخلوق پانی سے بھی زيادہ طاقتور پیدا فرمائی ہے ؟ ارشاد فرمايا : وہ ہوا ہے۔ وہ پھر عرض کرنے لگے : اے پروردگار ! کيا ہوا سے بھی زيادہ سخت کسی مخلوق کو پیدا فرمایا ہے ؟ اللہ پاک نے فرمايا : ہاں وہ انسان کہ جب داہنے ہاتھ سے صدقہ کرے تو اسے بائيں ہاتھ سے چُھپائے۔ ( [1] )

مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمت مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایسا ( پوشیدہ ) صدقہ کرنے والا سخی اس سرکش نفس کو تابعدار کر ليتا ہے جو پہاڑ سے زيادہ سخت ، سمندر و ہوا سے زيادہ طوفانی ہے ، نفس اولاً تو بخل سکھاتا ہے جب سخاوت کی جائے تو دکھلاوے کو پسند کرتا ہے ، يہ خفيہ سخاوت کرنے والا نفس کی دونوں خواہشوں کو کچل ديتا ہے اور نفس کی آگ کو بجھا ديتا ہے لہٰذا بڑا بہادر ہے ، خفيہ صدقے سے غضبِ الٰہی کی آگ بجھتی ہے ، رضائے الٰہی حاصِل ہوتی ہے ، يہ نعمتیں پہاڑ ، لوہے ، آگ ، پانی ، ہوا سے حاصِل نہيں ہو سکتیں ، لہٰذا يہ صدقہ اُن سب سے بہترہے۔ ( [2] )

اللہ پاک ہمیں ریاکاری کی آفت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔


 

 



[1]...ترمذی ، کتاب تفسیر القرآن ، صفحہ : 776 ، حدیث : 3369۔

[2]...مراٰۃ المناجیح ، جلد : 3 ، صفحہ : 114۔