Book Name:Shoq e Hajj
مجھ سے ملیں تو میں ان کی بخشش فرما دوں ۔ ( [1] )
اللہ کے رسول ، رسول ِمقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جب عرفہ کا دن ہوتا ہے ، اللہ پاک فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے ، ارشاد ہوتاہے : اے فرشتو ! میرے بندوں کو دیکھو ! وہ پرا گندا حال ، بکھرے بالوں کے ساتھ دُور دُور سے آئے ہیں ، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں بے شک میں نے ان کو بخش دیا۔فرشتے عَرْض کرتے ہیں : اے اللہ پاک ! اِن میں گناہ گار بھی ہیں تو اللہ پاک فرماتا ہے : بے شک میں نے اُن کو بھی بخش دیا۔ ( [2] )
شہیدِ کربلا حضرت امام حسین رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے : ایک مرتبہ ایک شخص اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کیا : یَا رسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میں بہت کمزور ہوں ، جِہاد پر نہیں جا سکتا ، اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : هَلُمَّ اِلٰى جِهَادٍ لَا شَوْكَةَ فِيهِ : الْحَجِّتم اس جہاد کی طرف بڑھو ! جس میں کانٹے کا خطرہ نہیں یعنی حج ادا کیا کرو۔ ( [3] )
رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : حَجَّةٌ مَّبْرُوْرَةٌ خَيْرٌ مِّنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا حجِ مَبْرُور یعنی مقبول حج دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سب سے بہتر ہے وَ حَجَّةٌ