Book Name:Shoq e Hajj
اللہ کا مہمان ( Guest ) ہے * حاجی کی دعا قبول کی جاتی ہے * حاجی کی تنگ دستی مٹا دی جاتی ہے * جو حاجی سفر ِحج میں فوت ہوجائےروزِ قیامت اپنی قبر سے باآواز بلند تَلبِیَہ ( یعنیلَبَّيْك اَللّٰھُمَّ لَبَّيْك ) پڑھتے ہوئے اٹھے گا * حاجی کو دورانِ سفر ایک روپیہ خرچ کرنے کے بدلے 10 لاکھ روپے خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے * حاجی طوافِ کعبہ کا شرف حاصل کرتا ہے تو اس پر60 رحمتیں برستی ہیں * حاجی مسجدِ حرام ( یعنی جہاں خانہ کعبہ ہے ، اس مسجد ) میں نماز پڑھتا ہےتو اس کو 40 رحمتیں نصیب ہوتی ہیں * حاجی مسجدِ حرام میں پہنچ کر صرف کعبہ شریف کی زیارت کرے تو اس پر 20رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ کیسے عظیم فضائل ہیں ، اللہ پاک ہمیں بھی شوقِ حج نصیب فرمائے ، کاش... ! ہم بھی حج کی سعادت حاصل کریں ، یاد رکھئے ! حج کرنے کے لئےپیسے کی نہیں بلکہ سچی تڑپ کی ضرورت ہے ، رَبّ کے ہاں سچی طلب اور سچی تڑپ دیکھی جاتی ہے ، اگر تڑپ سچی ہو ، طلب سچی ہو ، شوق سچا ہو تو اللہ کریم کی رحمتیں ضرور ملتی ہیں ، ضرور نظرِ کرم ہوتی ہےاور بندے کو حج کی سعادت مل ہی جاتی ہے۔
ہِند سے یکایک کعبے کے رُوبَرُو
ہِند کا واقعہ ہے : ایک مرتبہ حج کے ایام تھے ، 9 ذی الحج ( یعنی عرفات کا دن تھا ) ، ایک بوڑھے میاں جو گھاس کاٹا کرتے تھے وہ اپنے کھیت میں کام کر رہے تھے ، اچانک دل میں شوقِ حج نے اَنگڑائی لی ، خیال آیا کہ آج یوم ِعرفہ ہے ، حاجی میدانِ عرفات میں جمع ہوں گے اور رَبِّ کریم کی بارگاہ میں دعائیں ، التجائیں کر رہے ہوں ، یہ خیال آتے ہی دلِ پُر دَرْد سے ایک آہ نکلی اور نہایت حسرت سے بوڑھے میاں نے کہا : کاش... ! میں بھی حج سے