Shoq e Hajj

Book Name:Shoq e Hajj

رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتےہیں : مطلب یہ ہے کہ جو حج کا تارِک  ہے (  یعنی جو حج فرض ہونے کے باوجود حج نہیں کرتا )  اس کی موت میں اور یہود و نصاری کی موت میں کوئی فرق نہیں ہے ، اللہ پاک تارکِ حج سے بھی ناراض ہے ، یہود و نصاریٰ سے بھی ناراض ہے۔ہاں ! دونوں ناراضیوں میں فرق ہے۔ اور اگر کوئی ایسا شخص ہے جو حج کرتا بھی نہیں ہے اور حج کی فرضیت کا بھی انکار کرتا ہے تو وہ بندہ کافر ہو جائے گا اور اس کے اور اہل ِکتاب کے کفر میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ ( [1] )

حج سفرِ عشق ہے

اے عاشقانِ رسول ! حج کرنا بڑی سعادت ہے ، جس پر حج فرض ہے وہ تو حج کے لئے جائے ہی جائے اور جو فرض حج ادا کر چکا ہے ، اگر اللہ پاک نے وُسْعت دی ہے ، مال  و دولت سے نوازا ہے تو اسے چاہئے کہ نفل حج کے لئے جائے بلکہ ممکن ہو تو ہر سال جائیں ،  بار بار جائیں ، جن کو اللہ پاک نے توفیق بخشی ہے ، وہ حج کے ایام کا انتظار نہ کریں ، عمرہ کے لئے چلے جایا کریں ، حرم پاک کی فضاؤں میں سانس لینا بھی کوئی کم سعادت نہیں ہے۔

یاد رکھئے ! دین کی بنیاد محبتِ الٰہی اور عشقِ رسول پر رکھی گئی ہے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں : اَ لَاۤ  لَا اِیْمَانَ  لِمَنْ لَّا مَحَبَّۃَ لَہٗسن لو... ! اس کا کوئی ایمان نہیں جس کے دل میں محبتِ حق کا چراغ نہیں جلتا ، دین کی بنیاد محبتِ اِلٰہی اور  عشقِ رسول پر رکھی گئی ہے اور حج سراپا سفرِ عشق ہے * بندہ حج کرنے کے لئے جاتا ہے تو بغیر سلےکپڑے ( یعنی اِحْرام ) پہن لیتا


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 4 ، صفحہ : 94۔