Book Name:Shoq e Hajj
امام ابن جوزی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک عاشقِ رسول تھا ، اسے حج پہ جانے کا بڑا شوق تھا ، 3 سال تک مسلسل وہ حج کے لئےدعائیں کرتا رہا ، گِڑگِڑا کر رَبّ کی بارگاہ میں عرض کرتا رہا ،
مسلسل 3 سال دعائیں کرتا رہا لیکن اس کےدل کی حسرت پوری نہ ہوئی ، چوتھے سال حج کا موسم تھا ، دل میں حرمین شریفین پہنچنےاور کعبہ شریف کی زیارت کا شوق پروان چڑھا ، اس نے تڑپ تڑپ کر اللہ کریم کی بارگاہ میں دعائیں کیں ، اب کی بار اس پر کرم ہو ہی گیا ، چنانچہ ایک رات جب یہ سویا تو سوئی ہوئی قسمت جاگ اٹھی ، آنکھ لگی تو دل کی آنکھیں کھل گئیں ، بگڑی بنانے والے آقا ، ایک عاشقِ رسول کے دل کی حسرت کو پورا فرمانے کے لئےخواب میں تشریف لائے۔
رسولِ رحمت ، شفیع ِاُمّت صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نےاپنے اُس عاشق کو فرمایا : تم اِس سال حج کے لئےچلے جانا۔
اللہ ُاَکْبَر ! رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زبان مُقدّس سےحج کی اجازت کی خوشخبری سنتے ہی اُس عاشقِ رسول کی آنکھ کھل گئی۔ بارگاہِ نبوت سے حج کی اجازت مل چکی تھی ، اس کا دِل خوشی سے جھوم رہا تھا ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی میٹھی میٹھی پیاری پیاری آواز اس کے کانوں میں رَس گھول رہی تھی ، وہ بہت خوش تھا ، لیکن اچانک یاد آیا کہ حج کی اجازت تو مل گئی مگر میرے پاس تو اتنے اسباب ہی نہیں ہیں کہ