Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon
کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادا کے خداؤں کو چھوڑ دیں یا اپنے مال میں اپنی مرضی کے مطابق عمل نہ کریں۔
ذرا اِنْصاف سے بتائیے ! آج جب سُودی لَیْن دَین سے ، خرید و فروخت میں دھوکہ دہی سے منع کیا جائے تو بالکل یہی بات آج لبرل اِزْم کے نام پرکہی نہیں جاتی ؟ لوگ کہتے نہیں ہیں کہ مولوی صاحِب کو تجارت کا عِلْم ، انہیں چاہئے کہ اپنے نماز روزے تک رہیں۔
یہ سب کچھ ہمارے ہاں ہمارے معاشرے میں بھی پایا جا رہا ہے۔ پِھر بتائیے ! جب ہم بھی وہی کچھ کر رہے ہیں ، جو پچھلی اُمّتیں کیا کرتی تھیں ، پِھر یہ منصب جو اُمَّتِ مسلمہ کو دیا گیا؛ پچھلی اُمّتوں پر گواہی دینا ، ہم اس منصب پر پُورے کیسے اُتر پائیں گے ؟
یاد رکھئے ! فاسِق ( یعنی اِعْلانیہ گُنَاہ کرنے والے ) کی گواہی قبول نہیں کی جاتی۔ نماز چھوڑنا فِسْق ہے ، روزے نہ رکھنا فِسْق ہے ، ناپ تول میں ڈنڈی مارنا ، والدین کو ستانا ، دوسروں کو تکلیف پہنچانا ، جھوٹ بولنا ، سودی لین دین کرنا ، شراب پینا وغیرہ وغیرہ یہ سب فسق ہیں ، گُنَاہ کے کام ہیں اور مُفَسِّرِینِ کرام نے یہ لکھا ہے کہ روزِ قیامت اُمَّتِ مسلمہ جو گواہی دے گی ، اس سے مراد صِرْف اس اُمَّت کے متقی اور پرہیز گار لوگ ہیں ، ( [1] ) جو نمازیں بھی پڑھتے ہیں ، روزے بھی رکھتے ہیں ، گُنَاہوں سے بھی بچتے ہیں ، تقویٰ اِخْتیار کرتے ہیں ، صِرْف وہی لوگ یہ گواہی دینے کے اَہْل ہوں گے۔ جو گُنَاہ گار ہیں ، فاسق و فاجِر ہیں ، انہوں نے خُود گُنَاہ کر کے اپنے آپ کو اس منصب کے لئے نااَہْل کر لیا ہے۔
اے عاشقانِ رسول ! غور کرنے کی بات ہے ! کتنا عظیم منصب ہے اور ہم صِرْف دُنیا