Amad e Mustafa Marhaba Marhaba

Book Name:Amad e Mustafa Marhaba Marhaba

رہی تھی کہ میں نے اپنے سامنے نور کی تجلی دیکھی ، میرے سامنے ایک بزرگ تشریف لائے ، میں نے پوچھا : یہ نور کیسا ہے ؟ اور یہ کون بزرگ ہیں جن کے مبارک دانتوں کے نور نے مجھ پر سایہ کیا ہوا ہے ؟ جواب آیا : یہ عدنان کے بیٹے کا نور ہے  ( حضرت عدنان رسولِ پاک صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے باپ دادوں میں سے ایک بزرگ ہیں ) ۔ جس سے  کائنات پُر نور ہو رہی ہے ، ان کا نامِ نامی اَحْمَد و مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے۔ آپ فرمانبرداروں پر رحم اور خطا کاروں سے درگزر فرمائیں گے۔ میں نے پوچھا : اُن کا دِین کیا ہے ؟ جواب دیا : وہ دِینِ حنیف  ( یعنی سچّے دین )  پر ہیں۔ میں نے پوچھا : وہ کس کی عِبَادت کرتے ہیں ؟ جواب ملا : اللہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک کی یعنی اس اللہ پاک کی جو ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ میں نے پوچھا : آپ کون ہیں ؟ جواب ملا : میں اُن فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہوں جنہیں نُورِ مُحَمَّد کے اُٹھانے کا شرف بخشا گیا۔ میں نے عرض کی : کیا آپ میری اس تکلیف کو نہیں دیکھتے ؟ فرشتے نے کہا : ہاں ! تم نبئ احمد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے وسیلے سے دُعا کرو ! کہ ان کے وسیلے سے کی گئی دُعا قبول ہوتی ہے۔ وہ بچی کہہ رہی ہے کہ یہ سنتے ہی میں نے اپنے دونوں ہاتھ پھیلا دئیے اور سچّے دل سے اللہ پاک سے دُعا کی اور پھر اپنے ہاتھوں کو چہرے اور جسم پر پھیرا ، جب میں نیند سے اُٹھی تو میری بیماری دُور ہو چکی تھی۔

وِلادتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اتنی برکات آنکھوں سے دیکھ کر عامِر یمنی ، اس کی بیوی اور بچّی کا دِل محبّتِ مصطفےٰ  ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) سے سرشار ہو چکا تھا ، چنانچہ عامِر یمنی اور اس کے تمام گھر والے نُور والے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تلاش میں اُٹھ کھڑے ہوئے ، لمبا سفر کر کے آخر مکہ پاک میں پہنچے ، حضرت بی بی آمنہ  رَضِیَ اللہ عنہا کے مکانِ عالیشان کا پتا پوچھ کر دروازے پر دستک دی۔ بی بی آمنہ  رَضِیَ اللہ عنہا نے ان سے