Book Name:Amad e Mustafa Marhaba Marhaba
غفلت سے جاگ جائیں ، کیا دیکھتے ہیں کہ فرشتے صف باندھے ایک مکان کو گھیرے میں لئے ہوئے ہیں ، پہاڑ سجدہ کر رہے ہیں ، زمین ٹھہری ہوئی ہے اور درخت جھکے ہوئے ہیں اور ایک کہنے والا کہہ رہا ہے : مبارک ہو ! سچّے اور آخری نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پیدا ہو گئے۔
مبارک ہو کہ خَتَمُ الْمُرْسَلِیْں تشریف لے آئے
جنابِ رَحْمَۃٌ لِلْعَالَمِیْں تشریف لے آئے
عامِر یمنی نے اپنے اس جھوٹے خُدا کو دیکھا تو وہ بھی مُنہ کے بَل زمین پر ذلیل و خوار ( Disgraced ) پڑا تھا ، عامِر کی بیوی بولی : ذرا اسے تو دیکھو ! کیسے سَر نیچا کئے زمین پر پڑا ہے۔ اتنا سنتے ہی وہ بےجان پتھر اللہ پاک کے حکم سے بول اُٹھا : خبر دار رہو ! بڑی خبر ظاہِر ہو گئی ، وہ پاک ذات پیدا ہو چکی ہے جو کائنات کو شرف بخشے گی ، آگاہ رہو ! وہ آخری نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جن کی آمد کا ہر ایک کو انتظار تھا ، جن سے درخت اور پتھر باتیں کریں گے ، وہ جن کے اشارے سے چاند 2 ٹکڑے ہو گا ، وہ تشریف لا چکے ہیں۔
یہ سُن کر عامِر یمنی نے پُکار کر کہا : اے غیب سے آنے والی آواز ! اس پتھر نے صِرْف آج ہی بات کی ہے ، یہ تو بتاؤ ! اس کا نام کیا ہے ؟ جواب دیا : اُن کا نامِ پاک مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے ، وہ صاحِبِ زم زم و صَفا ( یعنی حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام ) کے بیٹے ہیں ، ان کی زمین تہامہ ( یعنی مکہ پاک ) ہے ، ان کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت ہے ، وہ جب چلیں گے تو بادَل ان پر سایہ کرے گا ( نہیں... ، نہیں ! ! بلکہ بادَل ان سے سایہ حاصِل کرے گا ) ۔
ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ عامِر یمنی کی وہ بیمار بیٹی جو چلنے پِھرنے سے بھی معذور تھی ، وہ خُود اپنے پیروں پر چلتی ہوئی چھت پر آ گئی۔ عامِر نے حیران ہوتے ہوئے کہا : بیٹی ! تیری وہ تکلیف کہاں گئی۔ بیٹی بولی : ابا جان ! میں دُنیا جہان سے بےخبر ( Unaware ) سو