Book Name:Amad e Mustafa Marhaba Marhaba
آنے کا مقصد ( Purpose ) پوچھا ، انہوں نے مقصد بتایا ، سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہ عنہا نے کچھ تحقیق وغیرہ کرنے کے بعد انہیں زیارتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اجازت بخشی ، اجازت ملتے ہی وہ اس مبارک کمرے میں داخِل ہوئے جس میں دو جہاں کے تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم آرام فرما تھے ، وہاں کے انوار و تجلیات میں ایسے گم ہوئے کہ دُنیا اور دُنیا میں جو کچھ ہے اس سے بےخبر ہو گئے ، بےساختہ اللہ پاک کا ذِکْر کرنے لگے ، جیسے ہی چہرۂ پُر اَنْوار سے پردہ اُٹھا تو دیدار کرتے ہی یک دَم اُن کی چیخیں نکل گئیں ، اتنا روئے کہ ہچکیاں ( Hiccups ) بندھ گئیں ، قریب تھا کہ ان کی روح ان کے جوش محبت سے نکل جاتی۔ آگے بڑھ کر رسولِ پاک صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ننھے ننھے مبارک ہاتھوں کو چوما۔
ابھی یہاں آئے ہوئے کچھ ہی دَیْر گزری تھی کہ حضرت بی بی آمنہ رَضِیَ اللہ عنہا نے انہیں واپس چلے جانے کا حکم دیا۔ آخر نہ چاہتے ہوئے بھی عامِر یمنی دِل پر ہاتھ رکھتے ہوئے گھر سے باہَر آئے ، عامِر یمنی کا حال ہی بدل چکا تھا ، وہ اس نورانی چہرے کے دیدار کے عاشق بن چکے تھے ، دِیوانہ وار چیخ کر کہنے لگے : مجھے واپس لے چلو اور بی بی آمنہ رَضِیَ اللہ عنہا سے التجا کرو کہ مجھے دیدار کرا دیں۔ چنانچہ واپس مکانِ عالیشان پر حاضِر ہوئے ، اب کی بار جُونہی عامِر یمنی نے حضورِ پاک صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو دیکھا تو دیکھتے ہی لپکا اور قدموں پر گِر گیا ایک زور دار چیخ ماری اور اس کی روح اُن ننھے ننھے قدموں پر قربان ہو گئی۔ ( [1] )
امجد کا دِل مٹھی میں لے کر سوتے ہو کیا انجان
ننھے قدموں میں سر کو رکھ کر ہو جاؤں قربان مدنی
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد