Book Name:Nafl Rozun Key Fazail

فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍۙ(۲۱) فِیْ جَنَّةٍ عَالِیَةٍۙ(۲۲) قُطُوْفُهَا دَانِیَةٌ(۲۳) (پارہ:29، الحاقۃ:21-23)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تو وہ پسندیدہ زندگی میں ہو گا، بلند باغ میں، اس کے پھل قریب ہوں گے۔

اس خوش نصیب کے لئے مزید اعلان ہو گا:

كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴) (پارہ:29، الحاقۃ:24)

ترجمہ کنزُ العِرفان: گزرے ہوئے دنوں میں جو تم نے آگے بھیجا اس کے بدلے میں خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو۔

یعنی دُنیا کی زندگی میں تم نے جو دِن گُنَاہوں سے بچتے ہوئے، نیک اَعْمال کرتے ہوئے گزارے ہیں، اُن دِنوں کے بدلے آج نعمتیں پاؤ! جنّت میں بےروک ٹوک رہو اور جوچاہو خوشی سے کھاؤ! پیو...!! ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! ذرا تَصَوُّر باندھیئے! جس خوش نصیب کا حساب روزِ قیامت اس انداز سے لیا جائے گا، اس کے تو وارے ہی نیارے ہو جائیں گے، اللہ! اللہ! ذراسوچئے تو سہی...!! ایک طرف جنّت ہے، ایک طرف جہنّم ہے، ساری خَلْقَتْ اللہ پاک کے حُضور حاضِر ہے، لوگوں میں کپکپی طاری ہے، لوگ گرمی کی شِدَّت اور شرمندگی کے سبب اپنے ہی پسینے میں ڈبکیاں لے رہے ہیں، ہر ایک ڈررہا ہے کہ نہ جانے میرے متعلق کیا فیصلہ ہوتا ہے، آیا مجھے جنّت کی خوشخبری سُنائی جاتی ہے یا جہنّم میں پھینک دئیے جانے کا اِعْلان کیا جاتا ہے...!! اس خوف کی کیفیت میں جب کسی کویُوں جنّت کی خوشخبری سُنائی جائے گی،


 

 



[1]... تفسیرِ قرطبی، پارہ:29، سورۂ الحاقۃ، زیرِ آیت:24، جلد:9، جز:18،  صفحہ:172 ملتقطًا۔