Book Name:Nafl Rozun Key Fazail

نیک اعمال لکھے ہوں گے، وہ شخص اپنی خطائیں پڑھنا شروع کرے گا، اللہ پاک کی بارگاہ میں، میدانِ محشر میں یُوں اپنی خطائیں پڑھنا اس پر بھاری پڑ رہا ہو گا، شرم کے سبب اس کے چہرے کا رنگ زرد پڑ رہا ہو گا،البتہ وہ اللہ پاک کی رحمت پراُمِّید لگائے، شرم کے ساتھ اپنی خطائیں پڑھتا جائے گا، پڑھتا جائے، جب خطاؤں کا ذِکْرختم ہو گا تو ساتھ ہی نیچے لکھا ہو گا: هَذِهٖ سَيِّئَاتُكَ ‌قَدْ ‌غُفِرَتْ لَكَ یعنی یہ تمہاری خطائیں ہیں، یہ سب خطائیں بخش دی گئیں۔

یہ بخشش کی خوشخبری پڑھ کر اس نیک شخص کا چہرہ خوشی سے چمک اُٹھے گا، اب وہ خوشی خوشی اپنے اعمال نامے کو پلٹے گا تو دوسری طرف اس کی نیکیاں ہی نیکیاں لکھی ہوں گی، وہ خوشی سے اپنی نیکیاں پڑھنی شروع کر دے گا، پڑھتا جائے گا، پڑھتا جائے گا، یہاں تک کہ جب ساری نیکیاں پڑھ چکے گا تو آخر میں لکھا ہو گا: هَذِهٖ ‌حَسَنَاتُكَ، وَقَدْ ‌ضُوْعِفَتْ لَكَ یعنی یہ تمہاری نیکیاں ہیں، تمہارے لئے انہیں کئی گُنَا بڑھا دیا گیا ہے۔ اب تواس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہے گی، اس کا چہرہ چمکنے لگے گا، اب اس کے سَر پر تاج رکھا جائے گا، اسے جنّتی لباس پہنا دیا جائے گا، اس کے ساتھ ہی اس کا قد بڑھ کر حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے قد کے برابر یعنی 60 گز ہو جائے گا۔ اب اس نیک شخص کو کہا جائے گا: جاؤ! اور دُنیا میں جو لوگ تمہاری پیروی کیا کرتے تھے، انہیں اپنے حساب سے بتاؤ! اوران سب کو یہ خوشخبری بھی سُنادو کہ ان سب کے لئے یہی انعام ہے جو تمہیں دیا گیا ہے۔ اب وہ شخص جلدی سے اپنے پیروکاروں کے پاس آئے گا اور خوشی سے جھومتا ہوا،پُکار کر کہے گا:

هَآؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِیَهْۚ(۱۹) اِنِّیْ ظَنَنْتُ اَنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَهْۚ(۲۰) (پارہ:29، الحاقۃ:19-20)

ترجمہ کنزُ العِرفان: لو میرا نامہ اعمال پڑھ لو بیشک مجھے یقین تھا کہ میں اپنے حساب کو ملنے والا ہوں

ایسا جوخوش نصیب شخص ہے، اس کے متعلق اللہ پاک نے فرمایا: