Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq

گویا یہ بدبخت کہہ رہا تھا کہ میں نے جو کیا ہے، اس پر میں اوروں کو بھی اکساؤں گا، اے اللہ پاک! میں تیرے بندوں کو تیری راہ سے ہٹا دُوں گا۔ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ۔

(4):چوتھا فرق یہ ہے کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  نے فورًا تَوبہ کی، جیسے ہی آپ سے خطا ہوئی، آپ نے فورًا عرض کیا:

ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَاٚ- وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(۲۳) (پارہ:8، الاعراف:23)

ترجمہ کنزُ العِرفان: ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اور اگر تو نے ہماری مغفرت نہ فرمائی اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ضرور ہم نقصان والوں میں سے ہو جائیں گے۔

جبکہ شیطان توبہ کی طرف نہ بڑھا، اس نے کہا:

اَنْظِرْنِیْۤ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ(۱۴) (پارہ:8، الاعراف:14)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تو مجھے اس دن تک مہلت دیدے جس میں لوگ اٹھائے جائیں گے۔

یعنی اس نے توبہ کرنے کی بجائے قیامت تک کے لئے معاملہ ٹال دیا۔

(5):پانچواں فرق یہ ہے کہ شیطان رحمتِ اِلٰہی سے مایُوس ہو گیا مگر حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  نے مسلسل رحمت کی طرف نظریں جمائے رکھیں، یہاں تک کہ آپ کی توبہ قبول ہوگئی۔

پیارے اسلامی بھائیو! شیطان اور انسان کے یہ 5بنیادی فرق ہیں یعنی یہ 5اچھے اور بُرے انداز ہیں، جو حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  کی پیروی میں یہ 5اچھی باتیں اپناتا ہے، وہ حقیقی انسان ہے اور جو شیطان والے انداز اختیار کرتا ہے، وہ دِکھنے میں انسان ہے مگر عادات میں شیطان جیسا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم یہ 5اچھی عادتیں اپنا لیں: