Book Name:Surah e Zilzal

المال کے در و دِیوار، اس کی زمین کو مخاطب کر کے فرمایا کرتے: بیت المال کے در و دِیوار! گواہ ہو جاؤ! میں نے حق کے ساتھ تم میں خزانہ ڈالا اور حق کے ساتھ ہی خرچ کیا۔([1])

اے عاشقانِ رسول! یہ زمین چونکہ روزِ قیامت گواہی دے گی، لہٰذا اِس سے محتاط رہنا چاہئے، ہمیں چاہئے کہ ہم زمین کو اپنی نیکیوں کا گواہ بنائیں، زمین پر نمازیں پڑھیں، ذِکْرُ اللہ کر کے اس زمین کو، ان درختوں کو، پتھروں کو، زمین کے ذَرَّوں کو اپنا گواہ بنائیں۔

راستے کو  ذِکْرُ اللہ کا گواہ بناتے

 حضرت اَبُو الْمَلِیْح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ۔ آپ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ کہیں جاتے ہوئے راستے میں ذِکْرُ اللہ کرتے رہتے، اگر کبھی ذِکْر کرنا بھول جاتے تو واپس آجاتے اور دوبارہ اُسی راستے سے ذِکْرُ اللہ کرتے ہوئے گزرتے اور فرمایا کرتے: میں چاہتا ہوں کہ میں زمین کے جس حِصّے سے گزروں وہ قیامت کے دِن میرے ذِکْرُ اللہ کی گواہی دے۔ ([2])

سُبْحٰنَ اللہ ! ہمارے بزرگوں کی کیفیات کیسی پیاری تھیں کہ اگر کسی گلی سے گزرتے ہوئے ذِکْر چھوٹ جاتا تو دوبارہ لوٹ جاتے اور پھر ذِکْرُ اللہ کرتے ہوئے وہیں سے گزرتے کہ کوئی گلی، کوئی کوچہ ایسا نہ ہو جو ذِکْرُ اللہ سے خالی رِہ جائے۔آہ! ایک ہم ہیں کہ غفلت کا شِکار رہتے ہیں، افسوس! ایسے نادان بھی ہیں جو دورانِ سَفَر گُنَاہوں میں مَصْرُوف رہتے ہیں، کار میں، ویگن، بس، ٹرین اور جہاز وغیرہ میں فلمیں، ڈرامے دیکھتے اور گانے سنتے ہوئے ٹائِم پاس کرتے ہیں، گلی کوچوں سے گزرتے ہوئے موبائل پر گانے سنتے یا


 

 



[1]...تفسیر کبیر، پارہ:30، سورۂ زلزال،  زیرِ آیت:4، جلد:11، صفحہ:255۔

[2]...تَنْبِيْهُ الْمُغْتَرَّيْن، صفحہ:88۔