Book Name:Surah e Zilzal

کے ایک ایک لمحے کا خُود ذِمَّہ دار ہے، اسے چاہئے کہ لمحہ لمحہ سوچ سمجھ کر پُوری ذِمَّہ داری سے بسر کرے۔  آئیے! سورۂ زِلْزال کی وضاحت سُنتے ہیں۔

سورۂ زِلْزال کی پہلی آیت کی وضاحت

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَاۙ(۱) (پارہ:30، سورۂ زلزال، آیت:1)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان: جب زمین اپنے زلزلے کے ساتھ تھرتھرا دی جائے گی۔

زور دار جھٹکے جو بار بار آئیں، انہیں زلزلہ کہا جاتا ہے۔([1]) زلزلے عموماً آتے رہتے ہیں اور اب جدید دور ہے، آج کل تو زلزلوں کی شِدَّت کی پیمائش بھی کی جاتی ہے۔  

زلزلہ قیامت کی شِدَّت کا بیان

یہ زلزلے جن کی پیمائش کی جا سکتی ہے، جو زمین کے کسی مخصوص حِصّے میں تباہی مچاتے ہیں، ان زلزلوں کے آنے کا ایک ظاہِری سبب جو سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لکھا، وہ یہ کہ ایک بڑا پہاڑ ہے، جس کے ریشے زمین کے اندر پھیلے ہوئے ہیں، جس زمین پر زلزلے کا حکم ہوتا ہے، وہ پہاڑ اپنے اُس جگہ کے ریشے کو حرکت دیتا ہے، جس سے زلزلہ آتا ہے۔([2]) اب ذرا غور کیجئے! صِرْف پہاڑوں کی جڑیں جو زمین کے اندر ہیں، وہ ہلنے لگیں تو ایسی تباہی مچتی ہے، دِل دہل جاتے ہیں، سائنسی آلات صِرْف پیمائش کر پاتے ہیں، زلزلے کو روک نہیں پاتے، بڑی بڑی مضبوط عمارتیں زمین بَوس ہو جاتی ہیں، انسان چاہے


 

 



[1]...مفرداتِ امام راغب، صفحہ:231۔

[2]...فتاوی رضویہ،  جلد:27،صفحہ:93۔