Book Name:Surah e Zilzal

گنگناتے ہوئے چلتے ہیں۔ ایسوں کو غور کرنا چاہئے کہ وہ زمین کو کس بات پر اپنا گواہ بنا رہے ہیں۔ پیارے نبی، مکی مدنی، مُحَمَّد عربی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: تَحَفَّظُوْا مِنَ الْاَرْضِ یعنی زمین سے بچ کر رہا کرو...!فَاِنَّہَا اُمُّکُم بے شک یہ تمہاری اَصْل ہے وَاِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ اَحَدٍ عَمِلَ عَلَیْہَاخَیْراً وَّ شَرّاًاِلَّا ہِیَ مُخْبِرَةٌ جو بھی بندہ اس زمین پر ذَرَّہ برابر نیکی کرے گا یا بُرائی کرے گا، روزِ قیامت یہ زمین اُس کے بارے میں گواہی دے گی۔([1])   

سات ڈھیلے پہاڑ بن گئے...!

الحمد للہ! ہمارے بزرگوں کی عادت تھی کہ وہ زمین کو اپنے ایمان کا گواہ بنایا کرتے تھے۔ سیدی اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ ایک مرتبہ جبل پُور  تشریف لے گئے، وہاں آپ پہاڑوں کے قریب سے گزرے،  آپ کے ساتھ جو مرید اور دیگر لوگ تھے، وہ مختلف باتیں کر رہے تھے، اس پر پِیرِ کامِل سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: ان پہاڑوں کو کلمۂ شہادت پڑھ کر گواہ کیوں نہیں کر لیتے...!!  پھر آپ نے ایک ایمان افروز واقعہ سُناتے ہوئے فرمایا: ایک صاحِب کا معمول تھا جب مسجد تشریف لاتے تو 7 ڈھیلے جو مسجد کے باہر رکھے تھے، کلمۂ شہادت پڑھ کر انہیں اپنے ایمان کا گواہ بنا لیا کرتے، اسی طرح جب واپس ہوتے تو گواہ بنا لیتے۔ ان کے انتقال کے بعد فرشتے ان کو جہنّم کی طرف لے چلے، اُن ساتوں ڈھیلوں نے 7 پہاڑ بَن کر جہنّم کے ساتوں دروازے بند کر دئیے اور کہا: ہم اس کے کلمۂ شہادت کے گواہ ہیں۔ یُوں ڈھیلوں کو گواہ بنانے کی برکت سے انہوں نے جہنّم سے نجات پائی۔ پھر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ


 

 



[1]...