Book Name:Surah e Zilzal

کا چہرہ سیاہ ہو گا، کوئی سُوار ہو گا اور کوئی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا ہوا پیدل چل رہا ہو گا، کوئی امن کی حالت میں ہو گا اور کوئی خوفزدہ ہو گا۔ اور یہ سب لوگ میدانِ محشر کی طرف کیوں جائیں گے؟ تاکہ انہیں ان کے اَعْمال دکھائے جائیں۔([1])  

سُورۂ زِلزال کی آیت:7-8 کی وضاحت

سُورۂ زِلْزال کی آخری دو آیات میں اللہ پاک فرماتا ہے:

فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان:تو جو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔ اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔

یہ ہے ہماری ذِمَّہ داری کا بیان...! اگر ہم آدھے منٹ کی بھی نیکی کریں تووہ محفوظ رکھی جائے گی، اسی طرح کوئی چند سیکنڈ کا بھی گُنَاہ کرتا ہے تو وہ محفوظ رکھا جائے گا اور روزِ قیامت سامنے رکھ دیا جائے گا۔ لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی مختصر زندگی کا ایک ایک لمحہ اس ذِمَّہ داری کے ساتھ گزاریں کہ روزِ قیامت ہمارا چھوٹے سے چھوٹا عَمَل ہمارے سامنے رکھ دیا جائے گا۔

وقت برباد کرنا اندازِ مسلمانی نہیں ہے!

ہمارے ہاں بہت سارے کام بَس ”ویسے ہی (یعنی بےفائدہ) کئے جاتے ہیں، بازار کیوں گئے تھے؟ ویسے ہی۔ کھیل کیوں رہے ہو؟ ویسے ہی۔ موبائل پر کیا کر رہے ہو؟ کچھ نہیں بس ویسے ہی۔ فُلاں کام کیوں کیا؟ ویسے ہی۔ دوستوں کے ساتھ کیا کر رہے تھے؟


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان، پارہ:30، سورۂ زلزال، زیرِ آیت:6، جلد:10، صفحہ:792 ۔