Book Name:Surah e Zilzal

نے سب کو ترغیت دلاتے ہوئے فرمایا: جب ڈھیلے پہاڑ بَن کر جہنّم سے رُکاوٹ بن گئے تو یہ تَو پہاڑ ہیں۔ یہ سُن کر سب لوگ بلند آواز سے کلمۂ شہادت پڑھنے لگے۔ ([1])

جانشینِ امیرِ اہلسنت، الحاج مولانا عبید رضا عطّاری مدنی مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی فرماتے ہیں: 1418 ہجری کی بات ہے، ہم شارجہ میں تھے، ایک بار کہیں سے گزر رہے تھے کہ شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علَّامہ مولانا   محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ایک درخت کے نیچے  کھڑے ہو گئے اور بلند آواز سے کلمہ طیبہ پڑھا، پوچھنے پر ارشاد فرمایا: الحمد للہ! میں نے اس درخت کو بلند آواز سے کلمۂ طیبہ سُنا کر اپنے ایمان پر گواہ بنایا ہے۔  

  اللہ پاک ہمیں بھی زمین کو، درختوں کو، پتھروں وغیرہ کو اپنی نیکیوں کا ، اپنے ایمان کا گواہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سورۂ زِلْزال کی آیت:6 کی وضاحت

سُورۂ زِلْزال، آیت: 6 میں اللہ پاک فرماتا ہے:

یَوْمَىٕذٍ یَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا ﳔ لِّیُرَوْا اَعْمَالَهُمْؕ(۶)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان:اس دن لوگ مختلف حالتوں  میں  لوٹیں  گے تاکہ انہیں  ان کے اعمال دکھائے جائیں ۔

اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ روزِ قیامت جب قبروں سے اُٹھایا جائے گا تو لوگ میدانِ محشر کی طرف چلیں گے اور مختلف حالتوں میں ہوں گے، کسی کا چہرہ سفید ہو گا، کسی


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،صفحہ:313 خلاصۃً ۔