Book Name:Surah e Zilzal

کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، کانپ کر رِہ جاتا ہے، اب ذرا اُس زلزلے کی شِدَّت کا تَصَوُّر کیجئے! جب پہاڑوں کی جڑیں حرکت نہیں کریں گی بلکہ خُود پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر رُوئی کے گالوں کی طرح فضا میں بکھر جائیں گے، ستارے بارش کی طرح زمین پر جھڑ جائیں گے، چاند اور سُورج بےنُور ہو جائیں گے، بڑے بڑے سیارے آپس میں ٹکرا کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے

غور کیجئے! اُس وقت جو زلزلہ برپا ہو گا، کیا اس کی شِدَّت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے؟ کیا کوئی سائنسی آلہ ہے جو اس زلزلے کی پیمائش کر سکتا ہو...؟ یقیناً ہر گز نہیں!!!  

زلزلہ قیامت کی ایک مِثَال سے وضاحت

غیب جاننے والے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے قیامت کے اس زلزلے کی شِدَّت کو ایک مِثَال سے سمجھایا، حدیثِ پاک کا خُلاصہ ہے: اُس وقت زمین کی مِثَال ایسی ہو گی، جیسے سمندر میں ایک کشتی ہو، طُوفان میں پھنس جائے اور چاروں طرف سے زور دار طوفانی لہریں آ کر اُس کشتی سے ٹکرا رہی ہوں اور کشتی کے مُسَافر منہ کے بَل اوندھے گِر رہے ہوں، جس زور سے وہ کشتی لڑکھڑائے گی، قیامت کا زلزلہ برپا ہونے کے وقت زمین بھی اس طرح ہِل رہی ہو گی۔([1])  

زلزلہ قیامت کی ہولناکیاں

پارہ:17، سورۂ حج، آیت:1 اور 2 میں اللہ پاک فرماتا ہے:


 

 



[1]...مُسْندِ اِسْحاق بن راہویہ، مُسْنَدُ ابی ہریرہ، جلد:1، صفحہ:261، حدیث:10،ملتقطاً ۔