Book Name:Surah e Zilzal

زمین زَور زَور سے ہِل رہی ہو گی، کہرام مچا ہو گا، لوگ اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہوں گے، اُس وقت سونا، چاندی وغیرہ تمام خزانے جو زمین کے اندر ہیں، زمین ان سب کو نِکال کر باہَر ڈال دے گی۔ امام فَخْرُ الدِّین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: اس وقت زمین کی ظاہِری سطح سونے (چاندی وغیرہ خزانوں ) سے بھری پڑی ہو گی مگر کوئی اس خزانے کی طرف نِگاہ اُٹھا کر نہیں دیکھے گا، گویا کہ یہ سونا( چاندی اور خزانے) زبانِ حال سے پُکار پُکار کہہ رہے ہوں گے: لوگو...! *میں ہی تو ہوں جس کے لئے تم اپنی دُنیا تباہ کرتے تھے *میں ہی تو ہوں جس کے لئے تم نے اپنے دِین کو نقصان پہنچایا۔([1])

 *ہاں! ہاں! میری ہی خاطر تم ایک دُوسرے کے گلے کاٹتے تھے *میرے ہی لئے تم اپنے بھائی کا گریبان پکڑتے تھے *میرے ہی لالچ میں تم ماں باپ کو دُکھ پہنچایا کرتے تھے *میرے ہی لئے تَو تُم بھاگ دَوڑ کرتے تھے *مجھے حاصِل کرنے کی حِرْص میں ہی تم نمازیں قضا کر تے تھے *روزے چھوڑ دیا کرتے تھے۔ آہ...! اُس وقت سونا چاندی وغیرہ لوگوں کو زبانِ حال سے پُکار رہے ہوں گے مگر کوئی ان کی طرف نِگاہ اُٹھا کر دیکھنے والا بھی نہیں ہو گا۔

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: زمین سونے چاندی کے ستُونوں جیسے اپنے جگر پارے اُگل دے گی *قاتِل انہیں دیکھ کر کہے گا: اسی (مال) کی وجہ سے تو میں نے قتل کیا تھا *رشتہ داری توڑنے والا کہے


 

 



[1]...تفسیر کبیر، پارہ:30، سورۂ زلزال، زیرِ آیت:2، جلد:11، صفحہ:254 مفصلاً۔