Book Name:Apni Islah Kyun Zaroori Hai?

آیت:18 میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ- (پارہ:28، الحشر:18)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور ہر جان دیکھے کہ اُس نے کَل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے۔

اللہ ُاَکْبر! یہ بہت مُشکل کام ہے، اپنے اَعمال کا جائزہ لینا، اپنی غلطیاں نِکالنا بہت مُشکل کام ہے۔ اللہ پاک کی حِکْمت ہے کہ اللہ پاک نے آنکھیں چہرے پر لگائی ہیں اور یہ صِرْف سامنے دیکھتی ہیں، اپنے گِریبان میں جَھانکنے کےلئے سَر جُھکانا پڑتا ہے، یہ سَر جُھکانا ہی دُنیا کا مُشکل تَرین کام ہے لیکن جو سَر جھکا لیتا ہے، اپنے گریبان میں جَھانک لیتا ہے(یعنی اپنا جائزہ خود لیتا ہے)، وہ ہمیشہ کامیاب رہتا ہے، حدیثِ پاک میں ہے: اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرما لیتا ہے، اسے اُس کے اپنے عَیب دکھا دیتا ہے۔([1])

اے عاشقان ِ رسول! اِس دُنیا میں ہر ایک اَکیلا آیا ہے اور سب نے اپنی اپنی قبر میں اُتَرنا ہے، آہ!وہ دِن آنے والا ہے، جب آسمان لپیٹ دیا جائے گا، اس زمین کو دُوسری زمین سے بدل دیا جائے گا، پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر رُوئی کے گالوں کی طرح ہوا میں اُڑنے لگیں گے، آہ! یہ فانِی دُنیا اپنے عبرتناک اَنْجام کو پہنچ جائے گی۔ تمام اِنسانوں کو دَوْبارہ زِندہ کیا جائے گا۔

اللہ! اللہ! یہ حِسَاب کا  دِن ہے *کوئی پَیدل *کوئی سُوار اور *کوئی مُنہ کے بَل گھسٹتا ہوا میدانِ محشر کی طرف بڑھ رہا ہو گا *تانبے کی دہکتی زمین *آگ بَرساتا سُورج *گرمی سے دِماغ کھولتے ہوں گے *کوئی اپنے ہی پسینے میں ڈُبکیاں لے رہا ہوگا *زبانیں پیاس سے سُوکھ کر کانٹا ہو جائیں گی *دِل اُبَل کر حلق کو آئیں گے، ہر ایک اپنی اپنی تکلیف میں مبتلا ہو گا۔ آہ! آہ! اس دِن کی ہولناکیاں... اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیْظُ! کوئی کسی کا پُرسانِ حال


 

 



[1]...شُعَبُ الْاِیْمَان، الباب الحادی والسبعون فی الزہد وقصر الامل، جلد:7،  صفحہ:347، حدیث:10535 ۔