Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

آہ! افسوس! جگہ جگہ فتنے اُٹھ رہے ہیں، آئے روز ایک نیا فتنہ سَر اُٹھاتا ہے اور زیادہ خطرے کی بات یہ ہے کہ یہ فتنے ہر ایک کی پہنچ میں ہیں۔ پہلے دَور میں فتنے کم تھے اور پِھر حالت یہ تھی کہ ایک ملک یا ایک شہر میں فتنہ اُٹھتا تو دوسرے علاقوں میں اس کی خبر پہنچتے پہنچتے کئی مہینے اور سال لگ جایا کرتے تھے مگر اب سوشل میڈیا کا دور ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی نے ترقی کر لی ہے، اب حالات ایسے ہیں کہ دُنیا کے ایک کونے میں کوئی فتنہ اُٹھتا ہے، چند سیکنڈ لگتے ہیں کہ دوسرے کونے تک اس کے اَثَرات پہنچ جاتے ہیں۔

یہ بہت حیرانی کی بات ہے، پہلے دَور میں فتنے کم تھے مگر ایمان بچانے کی فِکْر زیادہ تھی لیکن افسوس! آج فتنے زیادہ ہیں، ایمان لُٹ جانے کے مواقع بڑھ گئے ہیں مگر ایمان بچانے کی فِکْر بہت کم رہ گئی ہے۔

اے عاشقانِ رسول ! ہمارے پاس سب سے بڑی دولت ایمان ہے، اس کی حفاظت کرنا ہماری ذِمَّہ داری ہے اور یہ حفاظت کیسے ہونی ہے؟ ایمان کو مَضْبُوط کر کے...!! جب کُرُونا وائِرس آیا تھا تو ڈاکٹر حضرات کہتے تھے: اپنا مُدافعتی نظام (Immune System) مَضْبُوط کر لیں، کُرُونا سے بہت حد تک حفاظت ہو جائے گی۔

یعنی مُدَافعتی نظام جتنا مَضْبُوط ہو، آدمی وائِرس اور دیگر بیماریوں سے اتنا مَحْفُوظ رہتا ہے، اسی طرح آج کے اس فتنوں کے دَور میں اگر ہم نے ایمان کی حفاظت کرنی ہے تو اس کے لئے اپنا مُدَافعتی نظام مَضْبُوط کرنا ہو گا، یعنی ایمان کو اتنا پکّا کر لیں، اتنا پکّا کر لیں کہ چاہے کوئی کتنا ہی زَور لگا ڈالے مگر ہمارا ایمان کبھی بھی ڈگمگا نہ سکے۔ یہ کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اِیْمان کی حفاظت کرنے میں کافِی حد تک کامیاب ہو جائیں گے۔