Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

آنکھیں بند کر لیا کرتے تھے اور فرماتے: ہسپتال میں نَرسَیْں وغیرہ ہوتی ہیں، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان پر نِگاہ پڑے اور اسی حالت میں موت آجائے۔

رُکْنِ شُوریٰ حاجِی علی عطّاری فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں ہسپتال میں ان کی عِیَادت کے لئے مَوْجُود تھا، اس دَوران میں نے دیکھا کہ یہ بار بار آنکھیں بند کر رہے ہیں۔ میں سمجھا شاید نیند آ رہی ہے۔ چنانچہ میں نے اجازت چاہی کہ آپ سو جائیے! میں چلتا ہوں۔ فرمایا: آپ تشریف رکھئے! مجھے نیند نہیں آ رہی بلکہ نَرْسَوں کے سامنے آنے کے اندیشے پر آنکھیں بند کر لیتا ہوں تاکہ ان پر نگاہ نہ پڑے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ!اللہ پاک ہمیں بھی ایسی حیا نصیب فرمائے۔ کاش! نگاہیں نیچی رکھنے کی عادَت بن جائے۔

آقا کی حیا سے جھکی رہتی نظر اکثر

آنکھوں پہ مِرے بھائی لگا قفلِ مدینہ

گر دیکھے گا فلمیں تو قیامت میں پھنسے گا

آنکھوں پہ مِرے بھائی لگا قفلِ مدینہ

آنکھوں میں سرِ حشر نہ بَھر جائے کہیں آگ

آنکھوں    پہ    مِرے    بھائی     لگا      قفلِ    مدینہ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...   محبوبِ عطّار کی 122 حکایات، صفحہ:52۔

[2]...   وسائلِ بخشش، صفحہ:94، 95۔