Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

نے دیکھا کہ ایک لاش پڑی ہے، حالت یہ ہے کہ سمندر کی مچھلیاں بھی اسے نَوچ رہی ہیں اور پرندے بھی اس کا گوشت کھا رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو ایک حیرت ہوئی۔

ویسے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کا ایمان اور یقین کتنا پختہ تھا، اس پر تو کچھ کلام ہو ہی نہیں سکتا، آپ جیسا کامِل ایمان بھلا کسے نصیب ہو گا...؟ یہ صِرْف ایک حیرانی تھی کہ یہ لاش کئی سارے ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے، اس کا کچھ گوشت مچھلیوں کے پیٹ میں چلا گیا، کچھ پرندوں کے پیٹ میں چلا گیا، کچھ پانی لگ لگ کر گل گیا،یہ ایک لاش اتنے سارے ٹکڑوں میں بٹ گئی، پِھر قیامت آنے میں ابھی صدیاں باقی ہیں، حیرت کی بات ہے کہ اللہ پاک قیامت کے دِن اس مُردَے کو زندہ کیسے فرمائے گا؟ اتنی جگہ پھیلے ہوئے ان ٹکڑوں کو کیسے جمع فرمائے گا؟ چنانچہ آپ نے اللہ کریم کی بارگاہ میں سُوال کیا:

رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰىؕ- (پارہ:3، البقرہ:260)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  اے میرے رب! تومجھے دکھا  دے کہ تو مُردوں کو کس طرح زندہ فرمائے گا؟

یعنی اے  میرے مالِک! اے مجھے پالنے والے! میں یہ تو جانتا ہوں، مانتا ہوں، یقین رکھتا ہوں کہ تُو مُردَے زندہ فرمائے گا مگر یہ مُردَے زندہ کرنا کیسے ہو گا؟ یہ مجھے آنکھوں سے دِکھا دے۔ ([1])

اس پر کوئی اِعْتراض کر سکتا تھا کہ شایَد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو کوئی شک تھا، لہٰذا اللہ پاک نےآپ ہی کی زبانی اس کا جواب دِلوایا، ارشاد ہوا:

اَوَ لَمْ تُؤْمِنْؕ- (پارہ:3، البقرہ:260)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: کیا تجھے یقین نہیں؟ 


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:3، البقرہ، زیرِ آیت:260، جلد:3، صفحہ:77بتصرف ۔