Book Name:Shehar e Muhabbat

مَسْکِیْنَۃُ! یعنی اے سکون و قرار والی زمین۔

سُبْحٰنَ اللہ! یہ بھی مدینے کی فضیلت ہے، الحمد للہ! *مدینہ طیبہ وہ پاک سرزمین ہے جہاں سکون ملتا ہے*قرار ملتا ہے*دُکھی دِل یہاں آ کر چین پاتے ہیں*غم کے مارے یہاں آ کر غموں سے نجاتے پاتے ہیں*ہاں! ہاں! یہی مدینہ ہی ہے، جیسے ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہر بیکس کیلئے پناہ گاہ ہیں، یونہی مدینہ طیبہ بھی ہر غریب کے لئے وطن ہے۔

مدینے کے خطّے، خُداتجھ کو رکھے                                                     غریبوں، فقیروں کے ٹھہرانے والے([1])

وضاحت: اے مدینۂ پاک کے مبارَک خطّے! اللہ پاک تجھے سلامت رکھے...!! تُو ہی ہے جہاں غریبوں اور فقیروں کو چین نصیب ہوتا ہے۔

قرآنِ کریم میں ذِکْرِ مدینہ

اے عاشقانِ رسول ! الحمد للہ! مدینۂ طیبہ اللہ پاک کا محبوب شہر ہے۔ رَبِّ کریم نے جس طرح پچھلی آسمانی کتابوں میں اس کا ذِکْرِ خیر فرمایا ہے، اسی طرح سب سے آخری آسمانی کتاب قرآنِ مجید میں بھی کئی مقامات پر مدینۂ مُنَوَّرہ کا ذِکْر کیا گیا ہے*مدینۂ پاک کا معروف نام یعنی مَدِیْنَہ بھی قرآنِ کریم میں 4 بار آیا ہے*اس كے عِلاوہ پارہ 15، سورۂ بنی اسرائیل، آیت:80 میں مدینۂ پاک کے لئے لفظ مُدْخَلُ صِدْقٍ استعمال کیا گیا، یعنی داخِل ہونے کی اچھی اور سچی جگہ*پارہ:5، سورۂ نِسَآء، آیت:97 میں مدینۂ مُنَوَّرہ کو اَرْضُ اللہ یعنی اللہ پاک کی زمین فرمایا گیا۔ یعنی زمین تو ساری ہی اللہ پاک کی ہے، بلکہ ساتوں زمینیں، ساتوں آسمان رَبِّ رحمٰن ہی نے پیدا فرمائے ہیں مگر قسمت اس پاک سرزمین (یعنی مدینہ طَیبہ) کی کہ رَبِّ کریم نے اسے خاص طَور پر اَرْضُ اللہ (اللہ کی زمین) کے خطاب سے نواز ہے*پارہ:28، سورۃ


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:158۔