Book Name:Shehar e Muhabbat

مدینے کی سختی پر صبر کرنے کا ثواب

پیارے اسلامی بھائیو! مفتی صاحِب کے اس واقعہ میں ہمارے لئے بھی سبق ہے، مدینۂ مُنَوَّرہ حاضِری ہو تو ظاہِر ہے *ہوا تبدیل ہوتی ہے *موسَم تبدیل ہوتا ہے *پِھر بعض دفعہ سَفَر وغیرہ کی بھی تھکاوٹ ہوتی ہے*وہاں پہنچ کر رُوحانی لحاظ سے نہیں البتہ جسمانی طَور پر کچھ تکلیفوں کا سامنا بعض دفعہ ہو جاتا ہے*کبھی بُخار ہو گیا*کبھی سَر دَرْد *کبھی تھکاوٹ*کبھی کوئی کانٹا لگ گیا وغیرہ تکلیف ہو سکتی ہے، ایسا اگر ہو تو صَبر کرنا چاہئے، یہ شہرِ محبّت کی تکلیف ہے اور محبوب کی طرف سے ملنے والا زخم بھی پُھول ہوا کرتا ہے۔ شَہَنْشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ باقرینہ ہے:میرا جو اُمَّتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر کرے گا، میں قِیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔([1])

مشہور مفسرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تَحت لکھتے ہیں : حق یہ ہے کہ یہ وعدہ ساری اُمّت کیلئے ہے کہ مدینے میں مرنے والے حُضُور ِانور (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )کی اِس خصوصی شَفاعت کے حق دار ہیں۔([2])

خارِ صحرائے نبی پاؤں سے کیا کام تجھے                        آ مِری جان مِرے دل میں ہے رستہ تیرا

بھیک بے مانگے فقیروں کو جہاں ملتی ہے   دونوں عالم میں وہ دروازہ ہے کس کا تیرا([3])

وضاحت:اے مدینہ پاک کے مبارک کانٹے! تو میرے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے شہر مبارک کا حصہ ہے تیری جگہ ہم جیسوں کے پاؤں میں نہیں بلکہ دلوں میں ہے، دونوں عالم


 

 



[1]... مسلم، کتاب الحج، باب الترغیب فی سکنی المدینہ...الخ، صفحہ:512، حدیث:1378۔

[2]... مراۃ المناجیح، جلد:4، صفحہ:210۔

[3]... ذوقِ نعت، صفحہ:25۔