Book Name:Shehar e Muhabbat

عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

کیا مدینہ عرش سے بھی اَفْضَل ہے...؟

حضور غزالئ زماں(یعنی اپنے وقت کے گویا امام غزالی) حضرت علّامہ کاظمی شاہ صاحِب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ... جن کا مزارِ پاک ملتان میں ہے... آپ بہت بڑے عاشِقِ رسول، بہت بڑے عالِمِ دِین تھے۔ الحمد للہ! بہت ذَہین و فَطِین تھے، اِسْتِدْلَال بہت کمال کے کیا کرتے تھے(یعنی کسی مسئلے پر کوئی دَلیل دینی ہوتی تو ایسی زَبردست اور اَنُوکھی دَلیل دیتے کہ سُننے والے حیران رہ جایا کرتے تھے)۔ ایک مرتبہ کا ذِکْر ہے کہ آپ مدینہ طیبہ میں، مسجدِ نبوی شریف میں حاضِر تھے۔

مسجدِ نبوی ہو، روضۂ رَسُول سامنے ہو، اس وقت عاشقوں کی تو کیفیات ہی جُدا ہوتی ہیں...اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لکھا ہے:

اے شوقِ دِل! یہ سجدہ گَر اُن کو رَوَا نہیں                                 اچھا! وہ سجدہ کیجے کہ سَر کو خبر نہ ہو([1])

وضاحت: یعنی جب رَوضے کے سامنے پہنچے، دِل مَچل رہا ہے، شَوق اُٹھ رہا ہے، حَسَرت تو یہ ہے کہ یہاں تعظیم کیلئے سجدہ کیا جائے مگر سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شریعت میں غیرِ خُدا کو تعظیم کا سجدہ کرنا حرام ہے، اب کریں تو کیا کریں؟ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے درمیان کی راہ نِکالی... فرماتے ہیں: اے شوقِ دِل! یہ سجدہ یعنی پیشانی زمین پر رکھ کر سجدہ کرنا، یہ اگر حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کیلئے جائِز نہیں ہے تو ٹھیک ہے، یہ سجدہ نہ کرو! اِس اَنداز سے سجدہ کرو کہ سَر کو خبر نہ ہو...!!

اُن کے در پر پہنچنے تو پائیں، یہ نہ پوچھو کہ کیا ہم کریں گے

سَر جھکانا اگر جُرم ہو گا، ہم نگاہوں سے سجدہ کریں گے


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:131۔