Book Name:Shehar e Muhabbat
حاضِری کا پکّا ارادہ فرما لیا، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دوست احباب، اَہْلِ خانہ وغیرہ نے بہت عرض کیا: عالی جاہ...!! طبیعت ٹھیک نہیں ہے، چلنا پھرنا بھی مشکل ہے، اگر آیندہ سال بھی تشریف لے جائیں گے تو سرکارِ عالی وقار، مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم پر عَمَل ہو جائے گا مگر مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عشق کا کمال دیکھئے! طبیعت ناساز، جسمانی طور پر کافِی کمزوری اور اب تو ہوائی جہاز پر سَفَر ہوتا ہے، ہند سے چند گھنٹے میں مدینۂ پاک پہنچا جا سکتا ہے، اُس وقت بحری جہاز پر، سمندر کے راستے سے سَفَر ہوتا تھا، مدینۂ پاک پہنچنے میں کئی کئی دِن لگتے تھے، اس سب صُورتِ حال کے باوُجُود سچے عاشق رسول، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دوست احباب کی عرض پر عشقِ رسول میں بے خود ہو کر فرمایا: مدینہ طیبہ کے ارادے سے قَدَم دروازے سے باہَر رکھ لوں، پھر چاہے رُوح اسی وقت پرواز کر جائے۔([1])
شوق روکے نہ رُکے پاؤں اُٹھائے نہ اُٹھے کیسی مشکِل میں ہیں اﷲ تَمَنَّائی دوست([2])
وضاحت:یَا اللہ! محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضِری کی تمنا ہے، شوق ایسا کہ دِل رُکتا نہیں، حال یہ کہ پاؤں اُٹھائے نہیں جا رہے، چلنا دُشوار ہے، اِلٰہی! کیسی مشکل ہے، میری مدد فرما۔
مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے شہزادے اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور گھر کے چند دیگر افراد کو ساتھ لے کر حج کیلئے روانہ ہو گئے، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: سرکارِ مکہ مکرمہ، سردارِ مدینہ منورہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں تشریف لا کر اپنے