Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH

خالی نہیں ہوا، ہر وقت انسان، جِنّ یا فرشتے اس کا طواف کرتے ہی رہتے ہیں۔([1]) یہاں تک کہ حضرت عبد اللہ بن زُبیررَضِیَ اللہُ عنہ کے دورِ خِلافت میں جب حجّاج بِن یوسُف نے کعبہ شریف پر حملہ کیا، اس روز عین حرمِ پاک میں طواف کی جگہ پر پتھر برسائے جا رہے تھے، لوگ اپنی جان بچانے کی فِکْر میں تھے، کوئی بھی انسان طواف کرتا نظر نہیں آرہا تھا مگر خُدائے قُدُّوس کی شان دیکھئے! اس وقت بھی ایک اُونٹ جُھومتا ہوا کعبہ شریف کے طواف میں مَصْرُوف تھا۔([2])

فرشتے بھی کعبہ شریف کا طواف کرتے ہیں

روایات میں ہے: جہاں ہمارا کعبہ شریف ہے، اس کی بالکل سیدھ میں آسمان پر فرشتوں کا قبلہ ہے، جسے بَیْتُ الْمَعْمُور کہتے ہیں، وہاں فرشتوں کی جماعت ہوتی ہے اور ایک دِن میں 70 ہزار فرشتے وہاں نماز پڑھتے ہیں، جو ایک بار پڑھ لیتے ہیں، دوبارہ کبھی ان کی باری نہیں آتی۔([3]) پھِر جب شام ہوتی ہے تو یہ 70 ہزار فرشتے زمین پر آ جاتے ہیں اور کعبہ شریف کا طواف کرتے ہیں۔([4])

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو!یہ ہے کعبہ شریف کی خصوصیت کہ یہ وہ مُبَارک مقام ہے جہاں ہر وقت اللہ پاک کی عِبَادت ہوتی ہی رہتی ہے۔ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...شفاء الغرام باخبار البلد الحرام،الباب الثالث عشر،جلد:1 ،صفحہ:354۔

[2]...روض الانف،حدیث بنیان الکعبۃ و حکم رسول اللہ …جلد:1 ،صفحہ:371۔

[3]...حُسْنُ التَّنَبُّہ لِمَا وَرَدَ فیِ التَّشَبُّہ ،و منہا: الامامۃ ،جلد:1،صفحہ:248۔

[4]...حُسْنُ التَّنَبُّہ لِمَا وَرَدَ فیِ التَّشَبُّہ ،و منہا: قصد البیت الحرام بالحج…الخ،جلد:1،صفحہ:361۔