Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًاؕ- (پارہ:1 ،سورۂ بقرہ:125)
ترجمہ کَنْزُ الایمان:اور یاد کرو جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لیے مرجع اور امان بنایا۔
اس آیتِ کریمہ میں کعبہ شریف کی 2 خصوصیات بیان ہوئیں:(1):کعبہ شریف لوگوں کے لئے مَرْجِعْ (یعنی لوٹنے کا مقام) ہے(2):کعبہ شریف اَمَن کی جگہ ہے۔
(1):کعبہ شریف کی طرف دِل مائِل ہیں
مشہور مُفَسَّرِ قرآن، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:* اس مقام پر سارے جہان کے لوگ جمع ہوتے ہیں*جو ایک بار وہاں آتا ہے، وہ بار بار آنا چاہتا ہے، راستے کی مصیبتوں کی پرواہ نہیں کرتا*جو دُنیوی مشاغِل سے فارِغ ہو جاتا ہے اور اپنی آخری عمر میں قدم رکھتا ہے تو اللہ، اللہ کرنے کے لئے کعبہ معظمہ جانے کی کوشش کرتا ہے*وہ انبیائے کرام علیہ السَّلام جن کی قوموں پر عذاب آیا، وہ اپنی قوم کی ہلاکت کے بعد عموماً یہاں تشریف لے آتے اور آخر تک یہیں تشریف فرما رہتے تھے*ہر جگہ سے مسلمان اسی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں*اسی طرح کوئی مسلمان کہیں بھی مرے، قبر میں اس کا مُنہ کعبہ شریف ہی کی طرف کرتے ہیں۔لہٰذا معلوم ہوا؛ کعبہ شریف مرجَعِ خَلائق (یعنی عظیم زیارت گاہ اور لوگوں کے پلٹنے کا مقام )ہے۔([1])
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: کعبہ شریف کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ جب سے کعبہ شریف بنایا گیا ہے، تب سے آج تک کبھی طواف کرنے والوں سے