Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH

ہوں گے، ان کی زبانوں پر بھی ایک ہی کلمہ ہوگا:لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ(میں حاضِر ہوں اے اللہ! میں حاضِر ہوں)۔پھر فرشتہ پکارے گا: اے کعبہ! اب تو تیرا سوال پورا ہو گیا اب تَو چل...! اب کعبہ شریف بھی تَلْبِیَہ  پڑھے گا، (یعنی کعبہ شریف بھی کہے گا: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ میں حاضِر ہوں اے اللہ! میں حاضِر ہوں)،پھر کعبہ شریف کو اس شان سے میدانِ محشر میں لایا جائے گا کہ دُنیا میں  کعبے کی زیارت کرنے والے اس کے گرد طواف کر رہے ہوں گے اور ان سب کی زبانوں پر یہ کلمات ہوں گے: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ(میں حاضِر ہوں، یا اللہ! میں حاضِر ہوں)۔([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(3):کعبہ شریف کی ایک خصوصیت: طواف

پیارے اسلامی بھائیو!  کعبہ شریف کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ دُنیا  میں یہ واحِد وہ مقام ہے، جہاں کا طواف کیا جاتا ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ(۲۹) (پارہ:17 ،سورۂ حج:29)

ترجمہ کَنْزُ الایمان:اور اس آزاد گھر کا طواف کریں ۔

طواف کی ابتدا کیسے ہوئی...؟

منقول ہے کہ ایک بار حضرت اِمام زَیْنُ العابدین رَضِیَ اللہُ عنہ طواف فرما رہے تھے کہ ایک شخص نے آپ سے سُوال پوچھا مگر  اِمام زَیْنُ الْعابدین رَضِیَ اللہُ عنہ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہ فرمائی، حتیٰ کہ آپ نے طواف کے 7 پھیرے مکمل فرمائے، پھر آپ رَضِیَ اللہُ عنہ حطیم میں تشریف لائے اور میزابِ رَحْمت کے نیچے کھڑے ہو کر 2 رکعت نماز ادا فرمائی،


 

 



[1]...الروض الفائِق ،صفحہ:48۔